Bharat Express

Supreme Court

ایس آئی ٹی کی رپورٹ میں گجرات کے اعلیٰ حکام اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی سمیت کئی لوگوں کو کلین چٹ دی گئی تھی۔ جس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔ جسے سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا تھا۔ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ جان بوجھ کر کیس کو کھینچا گیا۔

پولیس کی جانب سے دی گئی معلومات کے مطابق گرفتار شخص کا نام مورس سیموئیل کرسچن ہے۔ سال 2019 میں، اس شخص نے سرکاری اراضی سے متعلق ایک کیس میں اپنے ایک مؤکل کے حق میں حکم جاری کیا۔ پولیس کا خیال ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی جعلی عدالت کم از کم پانچ سال سے چل رہی ہے۔

جمعیۃ علماء ہند جدید تعلیم کوفروغ دینے کے لئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (این آئی اوایس) سے منسلک جمعیۃ اسٹڈی سینٹرچلا رہی ہے، جہاں 15 ہزار سے زائد طلبہ وطالبات کوروایتی دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید مضامین کی تعلیم بھی دی جا رہی ہے۔

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کا استقبال کیا اوریہ امید ظاہرکی کہ حتمی فیصلہ بھی مدارس کے حق میں آئے گا اورآئین کے احکامات کی صریحاً خلاف ورزی کرنے والی طاقتوں کومنہ کی کھانی پڑے گی۔

دہلی کے سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال کو وزیر اعظم نریندر مودی کی ڈگری کو لے کر کیے گئے ریمارکس کے معاملے میں سپریم کورٹ سے جھٹکا لگا ہے۔

عرضی گزار بلرام سنگھ کے وکیل وشنو جین اور عرضی گزار اشونی اپادھیائے نے بھی کہا کہ دستور ساز اسمبلی نے کافی بحث کے بعد فیصلہ کیا تھا کہ لفظ 'سیکولر' تمہید کا حصہ نہیں ہوگا۔ اس پر جسٹس سنجیو کھنہ نے، جو 2 ججوں کے بنچ کی صدارت کر رہے تھے، کہا - "کیا آپ نہیں چاہتے کہ ہندوستان سیکولر رہے؟

نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ جب تک مدارس حق تعلیم کے قانون پر عمل نہیں کرتے، انہیں دیے جانے والے فنڈز کو روک دیا جانا چاہیے۔

سی جے آئی نے کہا کہ جیسے جیسے معاشرہ ترقی کرتا ہے اور معاشرہ زیادہ سے زیادہ خوشحالی اور خوشحالی کی طرف بڑھتا ہے، یہ خیال ہے کہ آپ کو صرف بڑی چیزوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ ہماری عدالت ایسی نہیں ہے۔ ہماری عدالت عوام کی عدالت ہے۔

مولانا مشتاق عنفرنے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کی نہ صرف قانونی بلکہ فلاحی سرگرمیاں بھی اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ وہ جوکچھ کرتی ہے انسانیت کی بنیاد پرکرتی ہے، جمعیۃعلماء ہند آگے بھی آسام کے تمام مظلوموں کے لئے اپنی جدوجہد اسی طرح جاری رکھے گی۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے آج کے فیصلہ پر اپنی خوشی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں پنچائیت سرٹیفکٹ کوشہریت کا ثبوت ماننے والے فیصلہ پرمجھے اپنی جماعتی زندگی میں جس قدرمسرت اورخوشی ہوئی تھی، اس سے کہیں زیادہ آج کے اس اہم آئینی بینچ کے تارخ ساز فیصلہ پر ہو رہی ہے۔