Bharat Express

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور مدارس سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل تحسین: مسلم دانشوروں نے کیا استقبال

مختلف سرکردہ قائدین ملت نے بہ یک زبان فیصلے پر اظہار مسرت کے ساتھ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ایک ایسا پائیدار اور تاریخ ساز فیصلہ ہے، جس سے مسلم مدارس اور مسلم اقلیت کی لاچارگی کو مدت دراز تک تقویت فراہمی کے علاوہ اداروں کی آئینی سیرابی کا سلسلہ برقرار رہے گا۔

سپریم کورٹ کے ذریعہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کو برقرار رکھنے کے فیصلے کا مسلم دانشوروں نے استقبال کیا ہے۔

نئی دہلی: یوپی مدارس کے خلاف ماضی میں اترپردیش ہائی کورٹ کے دیئے گئے فیصلے کوکلی طورپرمسترد کرتے ہوئےعدالت عظمہ یعنی سپریم کورٹ کے عدیم النظیراورسپریم فیصلے کا سابق مرکزی وزیراورانڈیا اسلامک کلچرل سینٹر(آئی آئی سی سی) کے صدرسلمان خورشید، آئی آئی سی سی کے سابق ٹریزرارمعروف کارپوریٹ احمد رضا، ڈاکٹرسید فاروق (ہمالیہ ڈرگ)، ڈاکٹرمحمد فاروق (آرتھو)، ڈاکٹرانوارالہدیٰ، سابق سکریٹری حکومت ہند، ڈاکٹرپروفیسرمعظم احمد، سابق جوائنٹ سکریٹری حکومت ہند، سید رضوان احمد، سابق ڈی جی پی اترپردیش، ریاض فاطمہ رضوی، معروف اسکالراورملی قائدکلیم الحفیظ، ورلڈ صوفی مشن کے صدرمعمرصحافی قومی اورملی قائد شاہ اشتیاق ایوبی، سماجی خدمت گارساجدہ بیگ، مرزا گلناز، نوشابہ بیگم، ملی محرک خورشید عثمانی، صحافی احمد جاوید، صحافی علی عادل خان، صحافی جاوید رحمانی وغیرہ نے اپنی مشترکہ پریس ریلیز میں سپریم کورٹ کے سپریم فیصلے کا نہایت کشادہ دلی سے خیرمقدم کیا ہے۔

مذکورہ شخصیات نے کہا کہ مسلمانوں کے تعلیمی اداروں، مدارس، مسلمان اورمسلم تنظیموں کے خلاف گزشتہ 10 برسوں سے خصوصی طورپرجاری نفرتی ریشہ دوانیاں جگ ظاہرہیں۔ فسطائی عناصرکے ذریعہ یا نفرتی فرقہ واریت کی بنیاد پر1925 میں قائم تنظیم یا اس کے زیرسرپرستی برسراقتدارسیاسی پارٹی کے پاس مسلم مخالف نفرت وفسطائیت کے علاوہ کوئی دوسری جمع پونجی بھی نہیں ہے۔ اگرفسطائی عناصرکے ہاتھوں سے مسلم منافرت کا حربہ ضبط کرلیا جائے توان کے پاس خود کوزندہ رکھنے کے لئے ڈھونڈے سے بھی کوئی سنجیونی بوٹی نہیں ملے گی۔ ہمارے عزیزترین سیکولرملک ہندوستان کے دواہم ستون ہیں۔ ایک ہمارا باعث صد افتخارآئین ہے اوردوسرا ہمارے ملک کا سیکولرکردارہے۔ عدالتیں جب تک آئین کی بالادستی کے زیراثراورانصاف وقانون کے مطلوبہ غیرجانبدارتقاضوں پرعمل پیرا ہوکرانصاف کا حق ادا کرتی رہیں گی، اس ملک کی مسلم ودیگراقلیتیں اوراقلیتی اداروں کے وجود کوکوئی خطرہ نہیں پہنچ سکتا۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ پائیداراور تاریخ ساز: سلمان خورشید 

تمام مذکورہ بالا قائدین ملت نے بہ یک زبان فیصلے پراظہارمسرت کے ساتھ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ایک ایسا پائیداراورتاریخ سازفیصلہ ہے، جس سے مسلم مدارس اورمسلم اقلیت کی لاچارگی کو مدت درازتک تقویت فراہمی کے علاوہ اداروں کی آئینی سیرابی کا سلسلہ برقراررہے گا۔ سابق مرکزی وزیرانڈیا اسلامک کلچرل سینٹرکے نومنتخب صدرسلمان خورشید نے خصوصی طورپرمیڈیا کومخاطب کرکے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ یوپی مدارس کے حق میں مدارس کی سالمیت کودائمی تحفظ فراہم کرنے سے متعلق صادرکیا گیا یہ فیصلہ باعث صد صد تحسین ہونے کے علاوہ عدالت عظمیٰ کے سبھی منصف مزاج ججزحضرات کے لیے لائق مبارکباد ہے۔ یہ فیصلہ جہاں ایک طرف مدارس کی بنیاد کے لئے میل کاپتھر ہے تو دوسری طرف فسطائی عناصر کے لئے ضرب کاری بھی ہے۔

منصفانہ کردار وعمل ہی اقلیتوں اوراقلیتی اداروں کا امین وضامن: اشتیاق ایوبی
ورلڈ صوفی مشن کے صدر اور معمرصحافی شاہ اشتیاق ایوبی نے اپنے تاثرات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ عدالت، قانون اورانصاف کا مبنی برجمہوری اورآئین کی بالادستی قائم رکھنے والا منصفانہ کردار وعمل ہی اقلیتوں اوراقلیتی اداروں کا امین وضامن ہے۔ جب تک عدالتوں میں آئین کا پاس ولحاظ برقراررہے گا تب تک فسطائی عناصرکے منافرتی مشن پرعدالتوں سے ضرب کاری کا لگنا جاری رہے گا۔ ہمیں اپنے ملک کے قانون وانصاف اورعدالتوں کے سیکولرکردارپربھروسے کے تحت انصاف حاصل ہوا ہے۔ مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ یمالیہ ڈرگ کے سرپرست ڈاکٹرسید فاروق نےکہا کہ ہمارے ملک کی عدالتیں ہماری محافظ ہیں، جب تک اس ملک پرعدالت عظمیٰ کے انصاف بردارمنصفوں کا سایہ قائم ہے، ہمیں قطعی مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
معروف آرتھو پیڈ معالج ڈاکٹرمحمد فاروق نے کہا کہ آج کا سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف کی تاریخ کے صفحات پرایک نئی عبارت ہے۔ ہمیں سپریم کورٹ کا شکرگزارہونا چاہئے۔ جب تک قانون وانصاف کا راج قائم رہے گا، فسطائی عفریت شرمساراورناکام ہوتی رہے گی۔

بھارت ایکسپریس-

Also Read