Bharat Express

Aligarh muslim university

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اس ساہتیہ اتسو کا تیسرا ایڈیشن ایک شاندار کامیابی تھا، چونکہ یونیورسٹی کے پروفیسروں اور طلباء نے اس کی جم کرتعریف کی۔ تقریب میں مقررین نے یونیورسٹی کے طلباء کی مثبت تحریکوں کی حمایت کا اظہاربھی کیا۔

سپریم کورٹ کے وکیل اوراے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدرایڈوکیٹ زیڈ کے فیضان نے آج یہاں ایک بیان جاری کرکے مسلم یونیورسٹی طلباء یونین کے انتخابات فوری طورپرکرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک 2024 جاری کی گئی ہے۔ اس بارہائرایجوکیشن کٹیگری میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلوروسرفہرست ہے۔

ماہرین  کا کہنا ہے کہ پروفیسر نعیمہ ان تمام خصوصیات  کی حامل ہیں جن کو موجودہ حکومت بااثر مسلم شخصیات میں  تلاش کرتی ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سابق وائس چانسلر نجمہ اختر کی کامیابی کی کہانی اس کی مثال ہے۔

طالبات نے راہل سے سیاست میں خواتین کی شمولیت سے متعلق سوالات بھی پوچھے۔ اس پر راہل نے کہا، سیاست اور کاروبار میں خواتین کی پوری نمائندگی نہیں ہے۔ اس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو خواتین امیدواروں کو موقع دینے کے بارے میں سوچنا ہو گا۔ راہل نے کہا کہ  ہم نے مقامی سطح پر سیاست میں خواتین کی موجودگی دیکھی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اقلیتی درجہ معاملے پر منگل کے روز سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران عدالت نے کہا کہ وہ اس بات کی جانچ کرے گا کہ کیا جب اسے 1920 اے ایم یو ایکٹ کے تحت ایک یونیورسٹی کے طور پر نامزد ہونے پراس ادارے کا فرقہ وارانہ کردار ختم ہوگیا تھا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت کر رہی آئینی بینچ کے سامنے مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ اے ایم یو ایک 'قومی نوعیت' کا ادارہ ہے، اس کو اقلیتی ادارہ نہیں مانا جاسکتا ہے۔

شارق ادیب نے الزام لگایا کہ ان 15 فیصد مسلمانوں نے پسماندہ برادری کو کسی بھی کمیٹی کا حصہ بننے سے روک رکھا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ مسلمانوں کی اعلیٰ  ذاتوں جیسے سید، شیخ، پٹھان وغیرہ نے یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کونسل اور کورٹ ممبران میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور ان سب نے ہمیشہ پسماندہ برادری کے خلاف اپنا ووٹ ڈالا ہے۔

اپنے قیام کے بعد سے، یونیورسٹی کو خواتین کے لیے ایک قدامت پسند مقام کے طور پر دیکھا جاتا رہا ہے جس کے بانی سر سید احمد خان خواتین کے لیے پردہ پر مبنی گھریلو تعلیم کی وکالت کرتے رہے ہیں۔ تاہم، سالوں کے دوران پیشہ ورانہ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز میں مخلوط تعلیم کے ساتھ نقطہ نظر آہستہ آہستہ بدل گیا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں نئے وائس چانسلر کیلئے طلبا اور اساتذہ دونوں سراپا احتجاج ہیں ،انتظامیہ کی جانب سے سست روی کی وجہ سے اے ایم یو کے نئے وی سی کی تقرری کا عمل مکمل نہیں ہوپایا ہے ۔البتہ اب مظاہرین کیلئے اچھی خبر آگئی ہے چونکہ حکام نے وائس چانسلر کی تقرری کا عمل شروع کر دیا ہے۔