Bharat Express

Supreme Court

کیجریوال کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا تھا کہ کیجریوال کو باقاعدہ ضمانت ملنی چاہیے کیونکہ انہیں جان بوجھ کر گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے ان کا نام سی بی آئی ایف آئی آر میں بھی نہیں تھا۔

دہلی ہائی کورٹ سے راحت نہ ملنے پر ہوا بازی کمپنی اسپائس جیٹ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ اسپائس جیٹ نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔

واضح رہے کہ پی ایم مودی جس لباس میں پوجا کرنے کیلئے چیف جسٹس آف انڈیا کے گھر پہنچے تھے اس میں ایک  ٹوپی بھی نظر آرہی ہے جو مہاراشٹر ی ٹوپی کہلاتی ہے۔گنیش آرتی کے دوران مہاراشٹری ٹوپی پہننا مہاراشٹر کے سیاسی گلیاروں میں طرح طرح کے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔

دہلی کے سی ایم کیجریوال نے شراب پالیسی کیس میں ضمانت اور سی بی آئی سے گرفتاری منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سی بی آئی کے ذریعہ گرفتاری کو چیلنج کرنے والی دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت پر سپریم کورٹ جمعہ کو اپنا فیصلہ سنائے گا۔

شکیرا نے انڈین فارن سروس کے افسر اکبر خلیلی سے طلاق لے کر 1986 میں شردھا نند عرف مرلی منوہر مشرا سے شادی کی تھی۔ شکیرا اس وقت 600 کروڑ روپے کی جائیداد کی مالک تھیں۔ ان کی چار بیٹیاں تھیں، اس کے باوجود انہوں نے بیٹے کی خواہش میں شردھانند سے شادی کی تھی۔

سپریم کورٹ میں داخل دلیلوں میں کمیشن نے دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پرموجود کئی مواد کو قابل اعتراض بتایا ہے۔ این سی پی سی آرکا دعویٰ ہے کہ نابالغ لڑکی کے ساتھ جسمانی تعلقات بنانے سے متعلق فتویٰ دیا گیا ہے، جونہ صرف خوفناک ہے بلکہ پاکسوایکٹ کے التزام کی خلاف ورزی ہے۔

مرکزی حکومت نے او ٹی ٹی کو لے کر 2021 میں سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا تھا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ کئی ریاستوں کے ممبران پارلیمنٹ اور وزرائے اعلیٰ کو او ٹی ٹی پلیٹ فارم کے مواد سے متعلق مسلسل شکایات موصول ہو رہی تھیں۔

راجیو ببر نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ وہ شیو کے بھکت ہیں اور ششی تھرور کے بیان نے لاتعداد شیو بھکتوں کے جذبات سے کھیلا ہے۔ درخواست میں ششی تھرور کے بیان کو ناقابل برداشت بتایا گیا ہے۔ درخواست میں ششی تھرور کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 499 اور 500 کے تحت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایک احتجاجی ڈاکٹر نے یہاں اپنی گورننگ باڈی کی میٹنگ کے بعد پی ٹی آئی کو بتایا، ’’ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوئے اور متوفی کو انصاف نہیں ملا‘‘۔ ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور کام پر واپس نہیں جائیں گے۔

سپریم کورٹ نے اترپردیش اسسٹنٹ ٹیچر بھرتی 2019 میں منتخب امیدواروں کی فہرست کو منسوخ کرکے نئی فہرست تیار کرنے کے الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی ہے۔