سپریم کورٹ نے پیر 23 ستمبر کو واضح کیا کہ چائلڈ پورنوگرافی دیکھنا اور رکھنا جرم ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے یہ فیصلہ دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ چائلڈ پورنوگرافی سے متعلق مواد کو ڈاؤن لوڈ کرنا اور رکھنا جرم ہے۔
Supreme Court says that mere storage of child pornographic material is an offence under the Protection of Children from Sexual Offences Act (POCSO Act).
Supreme Court suggests Parliament to bring a law amending the POCSO Act to replace the term “child pornography” with “Child… pic.twitter.com/mNwDXX88fb
— ANI (@ANI) September 23, 2024
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ قانونی طور پر ایسا مواد رکھنا بھی جرم ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو لفظ چائلڈ پورنوگرافی کی جگہ بچوں کے جنسی استحصال اور استحصالی مواد (CSAEM) لکھ کر POCSO ایکٹ کو تبدیل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے این جی او جسٹ رائٹ فار چلڈرن الائنس کی عرضی کی سماعت کے بعد یہ فیصلہ لیا۔ اس این جی او نے مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ مدراس ہائی کورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی کو ڈاؤن لوڈ اور دیکھنے کو جرم نہیں مانا تھا۔
مدراس ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ کسی کے ذاتی الیکٹرانک ڈیوائس پر چائلڈ پورنوگرافی کو ڈاؤن لوڈ کرنا یا دیکھنا جرم نہیں ہے۔ مدراس ہائی کورٹ نے اسے POCSO ایکٹ اور IT ایکٹ کے تحت جرم نہیں مانا تھا۔
لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے مدراس ہائی کورٹ کے فیصلے کو سنگین غلطی سمجھتے ہوئے فوجداری کارروائی کو بحال کر دیا۔ مدراس ہائی کورٹ نے ایک 28 سالہ شخص کے خلاف مجرمانہ کارروائی کو منسوخ کر دیا ہے، جس پر اپنے موبائل فون پر بچوں کی فحش مواد ڈاؤن لوڈ کرنے کا الزام ہے۔
بھارت ایکسپریس