Bharat Express

Saudi Arabia

سعودی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین پر زوردینے کے لئے بارہا یہ سفارتی مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقراررکھنے اوراسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کریں۔

ایس پی لیڈر یاسر شاہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کرتے ہوئےکہا کہ  ‘گزشتہ 10 سالوں میں اسرائیل نے 350,000 لوگوں کو قتل کیا گیا ہے۔ اس قتل عام میں 35,000 بچے تھے۔

مشرق وسطیٰ میں بدامنی کا ماحول ہے کیونکہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ چھڑگئی ہے۔ اس لڑائی سے متعلق اسلامی ممالک کا ردعمل سامنے آگیا ہے، جسے دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ فلسطین موضوع سے متعلق اسلامی ممالک کے رخ میں تبدیلیاں آرہی ہیں۔

نیدرلینڈ میں قرآن مقدس کی بے ادبی کا معاملہ پیش آیا ہے، جس کے بعد اب سعودی عرب کا بیان آیا ہے اور اس نے اس عمل کی سخت مذمت کی ہے۔

کیفے، ریستوراں، پارکس اور مقامی خوردہ فروش بھی سعودی قومی دن کو سبز اور سفید سجاوٹ کے ساتھ منائیں گے، اس دن کے لیے خصوصی پیشکشیں اور سرگرمیاں جیسے چہرے کی پینٹنگ اور بالغوں اور بچوں دونوں کے لیے گیمز کا احتمام کیا جاتا ہے۔

ڈھائی منٹ کے کلپ میں ونگر عبدالرحمن غریب اور کیپر نواف العقیدی کو جشن کے لیے ڈھول بجاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ گول کیپر ولید عبداللہ، اوٹاویو کے ساتھ عربی کافی کا اشتراک کر رہے ہیں جب پرتگالی مڈفیلڈر اس موقع پر بال کٹوا رہے ہیں۔

سعودی عرب کے وزیرخارجہ نے پرنس فیصل بن فرحان نے ہندوستان کے جموں وکشمیر کی مسلم آبادی کے لئے اپنی حمایت دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب مسلمانوں کی اسلامی شناخت بنائے رکھنے اور ان کے وقار کو بنائے رکھنے میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دنیا دوسرا ہیروشیما نہیں دیکھ سکتی۔ اگر دنیا 100,000 لوگوں کو مرتے ہوئے دیکھتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ باقی دنیا کے ساتھ جنگ میں ہیں۔

جوبائیڈن نے کہا کہ ہم جمہوری اصولوں کا دفاع کرنے کے لیے جارحیت اور دھمکیوں کو پیچھے دھکیل دیں گے،کیونکہ یہ دہائیوں تک سلامتی اور خوشحالی کے تحفظ میں مدد کرتا ہے۔ لیکن ہم چین کے ساتھ ان مسائل پر بھی مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں جہاں ترقی کا انحصار مشترکہ کوششوں پر ہے۔‘‘

نیوم کا اولین مقصد مستقبل کی سرزمین، جہاں عظیم ترین ذہنوں اور بہترین صلاحیتوں کو بااختیار بنایا گیا ہے کہ وہ علمی خیالات کو مجسم کر سکیں اور تخیل سے متاثر دنیا میں حدود سے تجاوز کریں۔