امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے گھنٹوں انتظار کرایا۔ (فائل فوٹو)
نئی دہلی: سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دارالحکومت ریاض پہنچے امریکی وزیرخارجہ اینٹنی بلنکن کی زبردست بے عزتی کردی ہے۔ اسرائیل اورفلسطین میں جاری جنگ سے متعلق ولی عہد کو سمجھانے پہنچے امریکی وزیرخارجہ اینٹنی بلنکن کو شہزادہ محمد بن سلمان نے گھنٹوں انتظار کرایا۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، سعودی ولی عہد اور اینٹنی بلنکن کے درمیان شام کو ملاقات ہونی تھی، لیکن یہ ملاقات آئندہ روز صبح جاکرہوئی۔ اس ملاقات کے دوران بھی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اینٹنی بلنکن سے واضح طور پرکہہ دیا کہ اسرائیل کو اپنی فوجی مہم روکنی ہوگی، جس میں عام شہری ہلاک کئے جا رہے ہیں۔
محمد بن سلمان نے اسرائیل کے غزہ میں پانی، بجلی اورایندھن کو روکنے کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے اس جدوجہد کو روکنے کی بھی اپیل کی۔ یہ امریکہ کے اسرائیل کے فوجی مہم سے متعلق جاری پالیسی کے بالکل برعکس ہے۔ امریکہ نے کھل کراعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ذریعہ حماس کے خاتمہ کی مہم کی پوری حمایت کرتا ہے۔ یہی نہیں، امریکہ نے اپنے دوایئر کرافٹ کیریئر کو بھی اسرائیل کے پاس بھیج دیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کو سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ہی نہیں بلکہ عرب دنیا کے ایک اورطاقتور لیڈر مصرکے صدر عبدالفتاح السیسی کے بھی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ حالانکہ آج امریکی صدر جوبائیڈن کے لہجے میں بھی نرمی آئی ہے اورانہوں نے اسرائیل کو غزہ کی زمین پرقبضہ کرنے سے متعلق وارننگ دی ہے۔
سعودی عرب نے امریکہ پر بنایا سخت دباؤ
سعودی عرب اورمصر کے دورہ پر پہنچے اینٹنی بلنکن کو سخت اختلافات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ اختلاف سب سے زیادہ اسرائیل کے غزہ میں خطرناک فوجی مہم شروع کرنے کے اختیار سے متعلق سب سے زیادہ تھا۔ امریکی وزیرخارجہ اس مشن پر نکلے ہیں کہ عرب ممالک اسرائیل پر ہوئے حملوں کے بعد حماس کی تنقید کریں۔ ساتھ ہی اپنے یہاں ہو رہے گھریلواحتجاجی مظاہرہ کو بھی عرب ممالک روکیں۔ حماس کے حملے تقریباً 1300 اسرائیلی عوام کے مارے جانے کی خبرسامنے آئی تھی جبکہ اسرائیل کے حملے میں غزہ کے اب تک 2600 سے زیادہ عوام جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوئے زیادہ ترفلسطینی معصوم عوام ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔