Bharat Express

Israel-Hamas War: فلسطین اسرائیل جنگ کے بیچ سعودی عرب نے اسرائیل کو دیا بڑا جھٹکا،امریکہ سے کیا دو ٹوک مطالبہ

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اسرائیل کی معصوم فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری پر امریکا سے دو ٹوک مطالبہ کر دیاہے۔امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے سعودی عرب کا ہنگامی دورہ کیا ہے، جہاں انہوں نے آج ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے عام شہریوں کے تحفظ اور مشرق وسطیٰ میں استحکام آگے بڑھانے پر اتفاق کیاہے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اسرائیل کی معصوم فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری پر امریکا سے دو ٹوک مطالبہ کر دیاہے۔امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے سعودی عرب کا ہنگامی دورہ کیا ہے، جہاں انہوں نے آج ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے عام شہریوں کے تحفظ اور مشرق وسطیٰ میں استحکام آگے بڑھانے پر اتفاق کیاہے۔اس موقع پر محمد بن سلمان نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں بے گناہ لوگوں کی جانیں لینے والی فوجی کارروائیوں کو روکا جائے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کا محاصرہ اٹھانے سمیت بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام ہونا چاہیے، سعودی عرب غزہ میں کشیدگی روکنے کیلیے عالمی برادری سے رابطے میں ہے۔ ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا کہ سعودی ولی عہد سے ملاقات مثبت رہی۔گزشتہ روز انتھونی بلنکن نے سعودی ہم منصب فیصل بن فرحان سے ملاقات کی تھی اور غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات میں غزہ کے شہریوں کے خلاف جاری جارحیت کو روکنے کا مطالبہ کیا۔

سعودی ولی عہد نے ریاض میں امریکی عہدیدار سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنمائوں نے غزہ اور اس کے نواحی علاقوں میں فوجی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شہزادہ محمد نے زور دیا کہ معصوم جانوں کو خطرے میں ڈالنے والی فوجی مہم کو ختم کیا جائے۔انہوں نےملاقات کےدوران ایک بار پھر سعودی عرب کی جانب سے شہریوں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنائے جانے کو مسترد کر دیا۔

حالانکہ اس جنگ کےبیچ سعودی عرب نے اسرائیل کو ایک بڑا جھٹکا بھی دیا ہے۔اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس میں جاری جنگ کے دوران سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنے کے امریکی حمایت یافتہ منصوبے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے حوالے سے رپورٹ  ہے کہ ریاض کا یہ فیصلہ بڑھتی ہوی جنگ کے پیش نظر سعودی خارجہ پالیسی کی ترجیحات پر تیزی سے نظر ثانی کرنے کا اشارہ ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کے تنازع نے سعودی مملکت کو ایران کے ساتھ بات کرنے پر بھی مجبور کیا ہے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے اس صورت حال کے بارے میں گفتگو کے لیے پہلی بار فون کال لی ۔ ریاض کی کوشش ہے کہ پورے خطے میں تشدد میں اضافے کو روکا جائے۔ دو ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سعودی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بات چیت میں تاخیر ہوگئی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read