Bharat Express

Sambhal Violence

کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ سنبھل میں جس طرح کے حادثات ہوئے ہیں۔ اس سے ایک بات تو واضح ہے کہ ہماری جان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ گولیاں چلائی جارہی تھیں، جسم سے گولی آرپارہو رہی ہے۔

ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے ایکس پر پوسٹ کیا اور لکھا - ”پابندی لگانا بی جے پی حکومت کی نظم و نسق، انتظامیہ اور سرکاری انتظام کی ناکامی ہے۔ اگر حکومت پہلے ہی فسادات کرانے اور اشتعال انگیز نعرے لگانے والوں پر ایسی پابندی لگا دیتی، تو سنبھل میں ہم آہنگی اور امن کا ماحول خراب نہ ہوتا۔“

سماج وادی پارٹی کا وفد آج ہفتہ (30 نومبر) کو جمع ہوگا۔ اتر پردیش کے اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد کی قیادت میں سماج وادی پارٹی کے 5 ایم پی سمیت 15 لیڈران سنبھل جائیں گے، جو متاثرین سے ملیں گے اور ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کو اپنی رپورٹ دیں گے۔

سنبھل کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق نے کہا کہ سنبھل میں جو بھی کچھ ہوا، اس کے لئے پوری طرح سے پولیس انتظامیہ ذمہ دار ہے۔ اس کے علاوہ وہاں جو حرکت کی گئی، اس کے ذمہ دارکے کے بشنوئی اورانوج چودھری ہیں۔

جمعیت علماء ہند کا کہنا ہے کہ مولانا محمود مدنی سنبھل کے حالات سے بہت غمزدہ ہیں، اس لئے چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس آف انڈیا از خود ان حالات کا نوٹس لیں۔ جمعیت آئین کے محافظ چیف جسٹس آف انڈیا کے پاس آئی ہے اورامید کرتی ہے کہ وہ انصاف کے علمبردار کے طورپراس درخواست پرفوری غورکریں گے۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ سنبھل سانحہ لاقانونیت، نا انصافی اورظلم وبربریت کی ایک زندہ تصویرہے، جسے ملک ہی نہیں پوری دنیا کے لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، یہ سانحہ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ یک رخی اور نظریاتی سیاست ملک کوکہاں لے کر آگئی ہے، قانون کے محافظ قاتل بن گئے ہیں، برسوں سے پھیلائی گئی نفرت اب بندوق کی گولیوں تک آگئی ہے۔

سنبھل کی گلیوں میں سناٹا ہے۔ انتظامیہ نے دوکانیں بند کرنے کے احکامات نہیں دیئے گئے ہیں، لیکن لوگ گھروں میں ہیں۔ سنبھل میں 48 گھنٹے پہلے جو ہوا، اس کا خوف ابھی بھی لوگوں کے دلوں میں ہے۔

سنبھل تشدد سے متعلق سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادونے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس جھوٹی کہانی بتا رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی سربراہ نے مطالبہ کیا ہے کہ مہلوکین کے اہل خانہ کی حکومت مدد کرے۔

مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں وفد نے سنبھل کی سرکردہ شخصیات سے ملاقات کی اور پولیس فائرنگ کے حالیہ واقعات پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔

سنبھل میں کل ہوئے تشدد کے بعد آج صورتحال قابو میں ہے۔ یہاں پرانٹرنیٹ بند کردیا گیا اوراسکولوں میں بھی چھٹی کا اعلان کردیا گیا ہے۔ پولیس نے اب تک 2750 لوگوں پرایف آئی آردرج کیا ہے۔