Bharat Express

Sambhal Violence

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی بدھ (4 دسمبر) کو صبح 10 بجے اتر پردیش کے کانگریس ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ سنبھل کا دورہ کریں گے۔ وائناڈ کی نئی رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا بھی ان کے ساتھ موجود رہیں گی۔

ڈاکٹر دنیش شرما نے کہا کہ سماج وادی پارٹی ڈرامہ کرتی ہے۔ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ سنبھل میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ اور پہلے دن کے بعد ایک بھی واقعہ وہاں نہیں ہوا۔

شیو پال نے کہا کہ بی جے پی حکومت اس طرح مسلمانوں کے حوصلے پست کرنا چاہتی ہے۔ بی جے پی حکومت ترقی کے لیے کچھ نہیں کر رہی ہے اور مجرموں کو تحفظ دے کر فسادات کر رہی ہے۔ ترقی کا کام کہیں نہیں ہو رہا۔ صبح سے شام تک جھوٹ بولنا عام ہوگیا ہے۔

اترپردیش کے سنبھل میں 24 نومبر کو ہوئے تشدد کی تحقیقات کے لیے ریاستی حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ تین رکنی عدالتی تحقیقاتی کمیشن کے دو ارکان سنیچر کو مراد آباد پہنچے اور آج اتوار کو وہ سنبھل کا دورہ کر یں گے۔

سماجوادی پارٹی کی 15 رکنی وفد سنبھل تشدد کے متاثرین س ملنے جانے والا تھا، لیکن اپوزیشن لیڈراورسماجوادی پارٹی کے لیڈر پرساد پانڈے کوڈی ایم نے فون کرکے منع کردیا۔

کانگریس رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ سنبھل میں جس طرح کے حادثات ہوئے ہیں۔ اس سے ایک بات تو واضح ہے کہ ہماری جان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ گولیاں چلائی جارہی تھیں، جسم سے گولی آرپارہو رہی ہے۔

ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے ایکس پر پوسٹ کیا اور لکھا - ”پابندی لگانا بی جے پی حکومت کی نظم و نسق، انتظامیہ اور سرکاری انتظام کی ناکامی ہے۔ اگر حکومت پہلے ہی فسادات کرانے اور اشتعال انگیز نعرے لگانے والوں پر ایسی پابندی لگا دیتی، تو سنبھل میں ہم آہنگی اور امن کا ماحول خراب نہ ہوتا۔“

سماج وادی پارٹی کا وفد آج ہفتہ (30 نومبر) کو جمع ہوگا۔ اتر پردیش کے اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد کی قیادت میں سماج وادی پارٹی کے 5 ایم پی سمیت 15 لیڈران سنبھل جائیں گے، جو متاثرین سے ملیں گے اور ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کو اپنی رپورٹ دیں گے۔

سنبھل کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق نے کہا کہ سنبھل میں جو بھی کچھ ہوا، اس کے لئے پوری طرح سے پولیس انتظامیہ ذمہ دار ہے۔ اس کے علاوہ وہاں جو حرکت کی گئی، اس کے ذمہ دارکے کے بشنوئی اورانوج چودھری ہیں۔

جمعیت علماء ہند کا کہنا ہے کہ مولانا محمود مدنی سنبھل کے حالات سے بہت غمزدہ ہیں، اس لئے چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس آف انڈیا از خود ان حالات کا نوٹس لیں۔ جمعیت آئین کے محافظ چیف جسٹس آف انڈیا کے پاس آئی ہے اورامید کرتی ہے کہ وہ انصاف کے علمبردار کے طورپراس درخواست پرفوری غورکریں گے۔