Bharat Express

Omar Abdullah

فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ہمیں عام آدمی پارٹی سے بھی حمایت ملی ہے۔ تمام اپوزیشن جماعتیں ہمارے ساتھ آئیں۔ ہمیں نفرت کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ملک کا تاج ہے، تاج نہیں چمکے گا تو ملک کیسے چمکے گا۔

جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد نے 49 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے، جب کہ بی جے پی 29 اور پی ڈی پی 3 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ بی جے پی 29 سیٹوں پر جیت کو اپنے لیے سیاسی طور پر اہم سمجھ رہی ہے۔

بی جے پی نے ہریانہ میں شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے کانگریس کا خواب چکنا چور کر دیا اور 10 سال کی حکومت مخالف لہر کو بے اثر کرتے ہوئے اقتدار کی 'ہیٹ ٹرک' بنائی ہے

جموں وکشمیراسمبلی الیکشن کے نتائج کے درمیان نیشنل کانفرنس کے صدراورسابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے بڑا اعلان کردیا ہے۔ فاروق عبداللہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں نے بی جے پی کو جواب دے دیا ہے۔ لوگوں نے ثابت کیا ہے کہ 5 اگست 2019 کو جو کیا …

تمام پولنگ ایجنسیوں نے جموں خطہ میں بی جے پی کے لیے واضح اکثریت کی پیش گوئی کی ہے، حالانکہ کانگریس-این سی اتحاد بھی خطے میں ایک چیلنج بنتا دکھائی دے رہا ہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم 10 سال سے انتخابات کا انتظار کر رہے تھے۔ انتخابات کا پہلا مرحلہ اچھا رہا۔ ہمیں دوسرے مرحلے سے بھی اچھے ٹرن آؤٹ کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شرکت داری حکومت ہند کی وجہ سے نہیں ہے

وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ میں تمام ووٹرز سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنا ووٹ کاسٹ کریں اور جمہوریت کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کریں۔ اس موقع پر میں ان تمام نوجوان دوستوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جو پہلی بار ووٹ ڈالنے جا رہے ہیں!

جموں وکشمیراسمبلی الیکشن کے درمیان پاکستان کے وزیردفاع نے متنازعہ بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی بحالی پر پاکستان کانگریس-نیشنل کانفرنس کے ساتھ ہے۔

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ آج (18 ستمبر) صبح 7 بجے سے جاری ہے۔ جموں و کشمیر کی 24 سیٹوں پر آج ووٹنگ ہو رہی ہےحالانکہ جموں کشمیر میں کل 90 اسمبلی سیٹیں ہیں۔آج صبح سات بجے جب ووٹنگ کا آغاز ہوا تب سے ہی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو  مل رہی ہیں۔

سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی ایسا ہی محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ انجینئر رشید جیسے لیڈر وادی کشمیر میں بی جے پی کے پراکسی کے طور پر کام کر رہے ہیں، وہ پارٹی کی بی ٹیم کا کردار ادا کر رہے ہیں۔