ہمیں سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا،ہریانہ کی ہار پر اتحادی پارٹی کانگریس کو عمر عبداللہ کی نصیحت
پارٹی اس بات پر غور فکر کرے گی کہ ہریانہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی ممکنہ جیت کس طرح شکست میں بدل گئی۔ سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے وزیر اعلیٰ کے دعویدار بھوپیندر سنگھ ہڈا آج دہلی آ رہے ہیں۔ ساتھ ہی پارٹی کی شکست سے کانگریس کے اندر اختلاف بھی شدت اختیار کررہی ہے۔ اس دوران کماری شیلجا کا بھی یہ اہم بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پارٹی اس پر غور کرے گی کہ کیا کمی رہ گی ہے۔
نیشنل کانفرنس کی اتحادی کانگریس کو ہریانہ میں غیر متوقع شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ہریانہ انتخابات کے نتائج آنے کے بعد سے ہی کانگریس نشانے پر ہے۔ اب نیشنل کانفرنس لیڈر عمر عبداللہ نے بھی کانگریس کو نصیحت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ میں شکست کی وجوہات جاننے کے لیے کانگریس کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔ دراصل اس الیکشن میں کانگریس کو ہریانہ میں جیت کا یقین تھا، لیکن ہوا اس کے برعکس۔ اب ہر کوئی اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ کانگریس جتیی ہوئی بازی کیسے ہارگی ۔
ہریانہ اور جموں کشمیر کے انتخابی نتائج آ گئے ہیں۔ جہاں بی جے پی نے ہریانہ میں شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے کانگریس کا خواب چکنا چور کر دیا اور 10 سال کی حکومت مخالف لہر کو بے اثر کرتے ہوئے اقتدار کی ‘ہیٹ ٹرک’ بنائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی 2019 میں جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بار ہوئے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس-کانگریس اتحاد نے کامیابی حاصل کی۔ اب دونوں ریاستوں میں نئی حکومت کی تشکیل کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ ہریانہ میں جب لوگ کانگریس کی جیت کے دعوے کر رہے تھے، بی جے پی نے ایسی بازی پلٹی کی سب دیکھتے ہی رہ گئے۔ ہریانہ اسمبلی انتخابات کے نتائج آ چکے ہیں۔ بی جے پی نے اس الیکشن میں تاریخ رقم کی ہے جس کی مثال ہر الیکشن میں دی جائے گی۔ ہریانہ میں 52 سال بعد مسلسل تیسری بار حکومت بن رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں بی جے پی کی شکست نے ظاہر کر دیا ہے کہ وہاں کے ووٹروں میں اپنی گرفت قائم کرنے کے لیے بی جے پی کو طویل انتظار کرنا پڑے گا۔
کماری سیلجا اور بھوپیندر ہڈا کے درمیان کشمکش
ہریانہ میں شکست کے بعد کانگریس کی اندرونی کشمکش کھل کر سامنے آنے لگی ہے۔ پارٹی ایم پی کماری سیلجا اور کانگریس لیڈر بھوپیندر ہڈا کے درمیان گٹ بندی اب کھل کر سامنے آرہی ہے۔ اس دوران کماری شیلجا نے کہا کہ بہت سی باتیں ہونے کے باوجود ہم نے بہت ہوتے ہوئے،ہم نے ساری چیزوں کو چھپا کر ، ساتھ الیکشن لڑا۔ اب ہمیں نئے سرے سے سوچنا ہو گا ،کیونکہ جو یہ ابھی چل رہا ہے ، ایسا تو نہیں چلے گا، اعلیٰ کمان کو دیکھنا چاہیے کہ کیا ہوا۔ مجھے بھروسہ ہے کہ اعلیٰ کمان پر پہلو کو دیکھو کہ کیا ہے ، کس کی کہاں کیا کمی رہی ہے اور کیوں ایسا نتیجہ آیا۔
کانگریس جیتتے جیتتے ہاری
ہریانہ میں ووٹنگ سے پہلے ایسا لگ رہا تھا کہ کانگریس انتخابات جیت رہی ہے۔ لیکن جب نتائج آئے تو اس کے برعکس ہوا۔ کانگریس الیکشن ہار گئی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کانگریس کی شکست کی اصل وجہ پارٹی کے اندر دھڑے بندی ہے۔ ساتھ ہی نشستوں کی تقسیم میں بے قاعدگی بھی ایک وجہ تھی۔ کانگریس کی کاسٹ فیکٹر کیلکولیشن ہوئی غلطی کو بھی شکست کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
بی جے پی کو 48 اور کانگریس کو 37 سیٹیں ملیں
اسمبلی انتخابات میں 48 سیٹیں جیت کر بی جے پی اقتدار برقرار رکھنے اور مسلسل تیسری بار حکومت بنانے کے لیے تیار ہے۔ وہیں کانگریس نے 37 سیٹیں جیتی ہیں۔ انڈین نیشنل لوک دل (آئی این ایل ڈی) نے دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جب کہ آزاد امیدواروں نے تین نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ جننائک جنتا پارٹی (جے جے پی) اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) دونوں کو انتخابات میں کوئی کامیابی نہیں ملی۔ بی جے پی اور کانگریس کا ووٹ فیصد تقریباً برابر تھا۔ بی جے پی کو 39.94 فیصد ووٹ ملے جب کہ کانگریس کو 39.09 فیصد ووٹ ملے۔
بھارت ایکسپریس