Bharat Express

Omar Abdullah

عبدالرحیم راتھر نیشنل کانفرنس کی پچھلی حکومتوں میں ریاست کے وزیر خزانہ کی ذمہ داری نبھا چکے ہیں۔ ان کا شمار فاروق عبداللہ کی پارٹی نیشنل کانفرنس کے پرانے اور سینئر لیڈروں میں ہوتا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ کانگریس جو عمر عبداللہ کی حکومت میں اتحادی ہے اس نے کابینہ میں حصہ لینے سے انکار کردیا ہے چونکہ کانگریس دو وزارت مانگ رہی تھی جبکہ این سی صرف ایک وزارت پر راضی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس نے حکومت کا حصہ بننے کے بجائے باہر سے حمایت کرنے کا فیصلہ کیا۔

ابھی تک یہ طے نہیں ہوا ہے کہ کانگریس پارٹی کو کابینہ کے 10 عہدوں میں سے کتنے عہدے ملیں گے۔ کانگریس کا کوئی ایم ایل اے آج وزیر کے طور پر حلف نہیں لے گا۔ کانگریس کے جموں و کشمیر انچارج بھرت سنگھ سولنکی کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور کابینہ کی تقسیم کے بارے میں فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

عمر عبداللہ نے 11 اکتوبر کو حکومت بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ صدر راج ہٹانے کے بعد پیر کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے انہیں حکومت بنانے کی دعوت دی۔ عمر عبداللہ کو کانگریس، عام آدمی پارٹی کے اراکین اسمبلی اور کچھ آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے۔

عمر عبداللہ وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف لیں گے۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے 16 اکتوبر کو صبح 11.30 بجے تقریب کا وقت مقرر کیا ہے۔

نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہمیں اپنے سبھی پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے چاہئے۔ پاکستان سے بات چیت شروع کرنی ہے یا نہیں۔ یہ ہمارا نہیں مرکزی حکومت کا کام ہے۔

راج بھون سے نکلتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ میں ابھی راج بھون سے واپس آیا ہوں، میں نے اپنے اتحاد کا خط لیفٹیننٹ گورنر کو پیش کیا ہے، ہمارے ساتھ کانگریس، عام آدمی پارٹی، سی پی آئی-ایم اور کئی آزاد ایم ایل اے نے بھی دیا ہے۔

جموں وکشمیر میں حکومت تشکیل سے پہلے کانگریس کا بڑا بیان آیا ہے۔ کانگریس لیڈرغلام احمد میر نے کہا کہ الائنس میں اکثریت یا اقلیت نہیں ہوتا ہے۔ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کا اتحاد الیکشن سے پہلے ہوا تھا۔

فاروق عبداللہ نے مزید کہا کہ ہمیں عام آدمی پارٹی سے بھی حمایت ملی ہے۔ تمام اپوزیشن جماعتیں ہمارے ساتھ آئیں۔ ہمیں نفرت کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ملک کا تاج ہے، تاج نہیں چمکے گا تو ملک کیسے چمکے گا۔

جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس اتحاد نے 49 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے، جب کہ بی جے پی 29 اور پی ڈی پی 3 سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ بی جے پی 29 سیٹوں پر جیت کو اپنے لیے سیاسی طور پر اہم سمجھ رہی ہے۔