Bharat Express

Nitish Kumar

پشوپتی پارس، جنہوں نے 2021 میں بھتیجے چراغ پاسوان کے ساتھ بغاوت کرکے ایل جے پی کو توڑ دیا تھا، اب وہ ہریانہ میں دشینت چوٹالہ کے ساتھ بی جے پی کے چھوڑے ہوئے اتحادیوں کی صف میں شامل ہو گئے ہیں۔

بہار کے نائب وزیر اعلیٰ وجے کمار سنہا نے کہا کہ ’’جمہوریت کا احترام کیا جائے گا، جمہوریت کی حفاظت کی جائے گی اور جمہوریت کو داغدار کرنے والوں کو شرمندہ کیا جائے گا۔‘‘

بہار اسمبلی کے اسپیکر اودھ بہاری چودھری نے بدھ کو اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ 12 فروری کو بجٹ اجلاس شروع ہونے سے پہلے اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے۔

بہار اسمبلی میں آج فلور ٹیسٹ ہونے والا ہے۔ نتیش کمار کو اپنی حکومت بچانے کے لیے 122 ایم ایل اے کی حمایت درکار ہے۔ تاہم انہوں نے گورنر کے سامنے 128 ایم ایل ایز کی حمایت کا دعویٰ کیا ہے۔ لیکن پچھلے کچھ دنوں میں یہ خدشہ ہے کہ جے ڈی یو اور بی جے پی کے کچھ ایم ایل اے بغاوت کر سکتے ہیں۔

بہار میں فلور ٹیسٹ سے پہلے گورنر راجندر ارلیکر نے اپنا قانونی مشیر تبدیل کر دیا ہے۔ اس دوران آر جے ڈی اور بی جے پی کے لیڈروں کے درمیان جم کر بحث ہوئی ۔

بہار کے نائب وزیراعلیٰ سمراٹ چودھری کے ایک بیان سے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی ٹینشن بڑھ گئی ہے۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ انہوں نے کیا کہا ہے۔

آئندہ لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی-جے ڈی یو بہارمیں برابر برابر سیٹوں پرمیدان میں اترسکتی ہیں۔ 6 سیٹوں کو چراغ پاسوان، پشوپتی پارس، اوپیندر کشواہا اور جیتن رام مانجھی میں تقسیم کی جائے گی۔

بہار اسمبلی میں 243 سیٹیں ہیں۔ اکثریت کی تعداد 122 ہے۔ این ڈی اے حکومت نے 128 کا دعویٰ پیش کیا ہے۔ یہاں تک کہ اگر جیتن رام مانجھی کے  چار ایم ایل اے کو  ہٹادیں، تب بھی این ڈی اے کی تعداد 124 رہے گی۔

ایک طرف، بہار میں جو کچھ بھی ہوا اس کے پیچھے 'انڈیا' اتحاد میں سمجھوتہ کی کمی ہے۔ دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں کے 'انڈیا' اتحاد کے کچھ لیڈروں میں ایک طرح کا 'خوف' ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ جے ڈی (یو) کے سربراہ نتیش کمار کی این ڈی اے میں واپسی کے بعدبی جے پی مسلسل کانگریس اور انڈیااتحاد پر حملہ کرتی نظر آئی۔