Bharat Express

Mukhtar Ansari

یاد رہے کہ مختار انصاری کو 28 مارچ کو باندہ جیل میں دل کا دورہ پڑنے سے میڈیکل کالج میں مردہ قرار دیا گیا تھا۔ مختار کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ ان کو زہر دے کر قتل کیا گیا ہے۔ مرنے سے پہلے مختار انصاری نے خود عدالت میں اپنی جان کی استدعا کی تھی۔

غازی پور سے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کی رہائی سے متعلق کہا کہ وہ اب انہیں مستقل ضمانت دلوانے کی کوشش کریں گے۔ پہلے پیرول پر عباس انصاری کو باہرلانے کی کوشش کی جارہی تھی۔

یکم اپریل کو اویسی نے مختار انصاری کے اہل خانہ سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے یہ جانکاری سوشل میڈیا ایکس پر دی۔جس میں  انہوں نے لکھا'غازی پور میں مرحوم مختار انصاری کے گھر گئے اور ان کے اہل خانہ کو تسلی دی۔ مشکل کی اس گھڑی میں ہم ان کے اہل خانہ، حامیوں اور چاہنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

قومی انسانی حقوق کمیشن نے مختارانصاری کی باندہ جیل میں موت کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ آزاد ادھیکارسینا کے قومی صدرامیتابھ ٹھاکرنے کمیشن سے شکایت کی تھی کہ یہ موت مشکوک ہے۔

افضال انصاری نے غازی پور کی خصوصی عدالت میں گینگسٹر کیس میں گزشتہ سال دی گئی چار سال کی سزا کو منسوخ کرنے کے لیے اپیل دائر کی ہے۔ جبکہ کرشنا نند رائے کے اہل خانہ کی درخواست میں افضال انصاری کو دی گئی چار سال کی سزا میں اضافے کی اپیل کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق عمر انصاری اور نکہت بانو کی عباس انصاری سے ملاقات جیل کے اندر تقریباً 30 منٹ تک جاری رہی۔ اس دوران عباس انصاری بہت جذباتی ہو گئے اور پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے۔ عباس انصاری سے ملاقات کے حوالے سے عمر انصاری نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ باپ کی موت کے بعد بیٹے کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔

مختارانصاری کی موت پران کے بھائی اورغازی پور سے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ نہ سوچے کہ مختارکی موت سے کہانی ختم ہوگئی ہے۔ بلکہ ابھی تو کہانی شروع ہوئی ہے۔ 

ایس پی لیڈر دھرمیندر یادو نے مختار انصاری کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور تعزیت کا اظہار کیا اور اہل خانہ کو تسلی دی۔ اس کے بعد دھرمیندر یادو کالی باغ قبرستان پہنچے۔

مختار انصاری کے جسد خاکی  کو ہفتہ کے روز غازی پور ضلع کے محمد آباد میں ان کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس سے قبل ان کی نماز جنازہ  میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

اسد الدین اویسی نے مزید کہا کہ ’’انشاء اللہ ان اندھیروں کا جگر چیر کر نور آئے گا، تم ہو 'فرعون' تو 'موسیٰ' بھی ضرور آئے گا‘‘ اس سے پہلے بھی اویسی نے مختار انصاری کی موت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا۔