Bharat Express

Manipur Violence

کانگریس کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے بتایا کہ میٹنگ میں کانگریس لیڈران نے منی پور میں تشدد میں مارے گئے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کچھ دیر خاموشی اختیار کی۔

راہل گاندھی نے پی ایم پر منی پور تشدد پر خاموش رہنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے اس معاملے پر یورپی یونین میں ہونے والی بحث کا بھی ذکر کیا۔

یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے ملک کے حالات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "اقلیتوں، سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے محافظوں اور صحافیوں کو باقاعدگی سے ہراساں کیا جارہاہے۔ جبکہ خواتین کو خاص طور پر سخت چیلنجوں اور ان کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔

منی پور میں 3 مئی کو نسلی تشدد کا آغاز ہوا تھا۔ آئندہ دن پہلی بار ریاست میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ اسے وقت وقت پر بڑھایا جاتا رہا ہے۔

جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب بشنو پور ضلع کے کنگوا میں دو طبقوں کے درمیان تشدد میں منی پور پولیس کمانڈو سمیت چار افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ شام کو موئرنگ توریل میسان میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ساتھ مقابلے میں ایک پولیس اہلکار مارا گیا، جب کہ کانگوا، سونگدو اور اوانگ لیکھئی میں تین دیگر افراد کی جانیں گئیں۔

جب منگل کے روز جب آئی آر بی کیمپ پر حملہ کیا گیا تو سکیورٹی اہلکاروں نے پہلے آنسو گیس کے گولے اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔ اسی دوران جب بھیڑ نے فائرنگ شروع کر دی تو سیکورٹی فورسز نے بھی جوابی کارروائی کی۔

منی پور کی آبادی میتی کمیونٹی کے تقریباً 53 فیصد پر مشتمل ہے اور وہ زیادہ تر وادی امپھال میں رہتے ہیں۔ قبائلی ناگا اور کوکی آبادی کا 40 فیصد ہیں اور پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں۔

منی پور کے وزیر اعلی این بیرن سنگھ نے کہا کہ 3 مئی سے ریاست میں تشدد کے پیچھے 'غیر ملکی ہاتھ' ہو سکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ذات پات کے تصادم میں بیرونی عناصر کا ہاتھ ہو سکتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ 'پہلے سے منصوبہ بند' ہے۔ اب شیسوینا لیڈر (یو بی ٹی) سنجے راوت نے چین کا نام لیا اور کہا، 'منی پور تشدد میں چین کا ہاتھ ہے

اتوار کو منی پور کے تشدد سے متاثرہ امپھال مغربی ضلع میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 (سی آر پی سی) کے تحت عائد پابندیوں میں نرمی کی گئی۔ یہ اطلاع ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ این جانسن میٹی نے ہفتہ کو ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے دی ہے

Manipur Violence: منی پور میں ہوئے تشدد میں 100 سے زیادہ افراد کی جان جاچکی ہے۔ یہ تشدد ریاست میں تین مئی کو شروع ہوئی تھی۔ ریاست میں احتجاج اب بھی جاری ہے۔