Bharat Express

Jammu Kashimir

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں اس بار جس لیڈر کا سب سے زیادہ چرچا ہو رہا ہے وہ شیخ عبدالرشید عرف انجینئر رشید ہیں۔ انجینئر رشید لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد ملک بھر میں اس وقت سرخیوں میں آئے جب انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو شکست دی۔ بڑی بات …

عمر عبداللہ نے کہا، "ہم چاہتے ہیں کہ لوگ انتخابات میں حصہ لیں۔ نیشنل کانفرنس کو ہر علاقے میں بھاری تعداد میں ووٹ مل رہے ہیں اور ہم کامیابی کے لیے پرامید ہیں۔ اس الیکشن میں بہت سے مسائل ہیں، لوگ اپنے گھروں سے باہر آئیں۔

کشتواڑ کے ڈپٹی کمشنر اور ڈی ایم راجیش کمار شاون نے کہا، "سکیورٹی کے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں۔ نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ لوگ بے خوف ہو کر آئیں اور اپنا ووٹ ڈالیں۔ کنٹرول روم سے ہر چیز کی نگرانی کی جا رہی ہے۔اس لئے ڈرنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ آج (18 ستمبر) صبح 7 بجے سے جاری ہے۔ جموں و کشمیر کی 24 سیٹوں پر آج ووٹنگ ہو رہی ہےحالانکہ جموں کشمیر میں کل 90 اسمبلی سیٹیں ہیں۔آج صبح سات بجے جب ووٹنگ کا آغاز ہوا تب سے ہی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے کو  مل رہی ہیں۔

صبح 9 بجے تک قریب 11.11 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔جب کہ سب سے زیادہ اندروال اسمبلی سیٹ پر ووٹنگ ہوئی ہے، جہاں صبح 9 بجے تک 16.01 فیصد ووٹنگ ہوئی  ہے ، وہیں سب سے کم ووٹنگ اننت ناگ سیٹ پر ہوئی ہے جہاں صبح 9 بجے تک صرف 6 فیصد ہی لو گ ووٹ ڈال پائے ہیں ۔

کنہیا نے کہا کہ الیکشن دو نظریات کے درمیان لڑائی ہے۔ ایک طرف نیشنل کانفرنس-کانگریس اتحاد ہے اور دوسری طرف باقی سب کا اتحاد ہے جو کہ بنیادی طور پر بی جے پی کا اتحاد ہے۔ یہ لڑائی محبت اور نفرت کے درمیان ہے، انصاف اور ناانصافی کے درمیان ہے۔

یوٹی میں آنے والے دنوں میں اہم پروگراموں کے پیش نظر وادی کشمیر میں پاکستان کی ناپاک سازش کو ناکام بنانے کے لیے "یہ آپریشن بہت اہم اور سیکورٹی فورسز کے لیے ایک شاندار کامیابی ہے"۔ تقریباً دس سال بعد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے مہم جاری ہے۔

کھرگے نے کہا کہ 'کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے اتحاد کو دیکھ کر بی جے پی گھبرا گئی ہے۔ اسی لیے بی جے پی جموں و کشمیر کی فہرست بار بار بدل رہی ہے۔ بہت پریشان ہو گئی، دو تین فہرستیں بدل دیں۔ بغاوت شروع ہو گئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ انڈیا اتحاد سے کتنے خوفزدہ ہیں۔

عدالت نے ان کی باقاعدہ درخواست ضمانت پر فیصلہ  محفوظ کر لیا تھا جس پر آج عدالت فیصلہ سنانے کے بجائے مزید آگے بڑھاتے ہوئے  پانچ اکتوبر تک کیلئے موخر کردیا ہے۔واضح رہے کہ  رشید کا نام کشمیری تاجر ظہور وٹالی کی تحقیقات کے دوران اس معاملے میں سامنے آیاتھا۔

آزاد نے  میڈیا کو اپنی بیماری اور مہم چلانے میں مشکل کا ذکر کیا تھا۔لیکن اب انہوں نے اپنی صحت کی بہتری کا حوالہ دیتے ہوئے یوٹرن لیا ہے اور انتخابی مہم کا شیڈول جاری کردیاہے۔حالانکہ آزاد کے کہنے کے بعد کہ وہ انتخابی مہم نہیں چلا سکیں گے۔