Bharat Express

Jammu Kashimir

جموں و کشمیر بی جے پی کے میڈیا کنوینر ساجد یوسف شاہ نے کہا، میں نذیر احمد اور کلدیپ کمار کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں، جنہیں کشتواڑ جموں و کشمیر میں دہشت گردوں نے اغوا کر کے ہلاک کر دیاہے۔ میں دعا کرتا ہوں کہ مرحوم کی روح کو سکون ملے۔

چودھری کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ یہ قانون ساز اسمبلی خصوصی حیثیت اور آئینی ضمانتوں کی اہمیت کی توثیق کرتی ہے، جو جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، ثقافت اور حقوق کا تحفظ کرتی ہے، اور ان کی یکطرفہ برطرفی پر تشویش کا اظہار کرتی ہے۔

عمر عبداللہ نے پی ڈی پی کے رہنما وحید پرا کی جانب سے آرٹیکل 370 کی بحالی کے لیے پیش کی گئی قرارداد پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی عوام 5 اگست 2019 کے فیصلے کو منظور نہیں کرتی۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر لوگوں نے اس فیصلے کی حمایت کی ہوتی تو آج حالات مختلف ہوتے۔

نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مرکز جلد ہی جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کر دے گا۔عبداللہ نے یہ بات سری نگر کے لال چوک علاقے کے دورے کے دوران کہی جہاں انہوں نے مقامی دکانداروں سے ملاقات کی۔

اہم بات یہ ہے کہ کانگریس جو عمر عبداللہ کی حکومت میں اتحادی ہے اس نے کابینہ میں حصہ لینے سے انکار کردیا ہے چونکہ کانگریس دو وزارت مانگ رہی تھی جبکہ این سی صرف ایک وزارت پر راضی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس نے حکومت کا حصہ بننے کے بجائے باہر سے حمایت کرنے کا فیصلہ کیا۔

ابھی تک یہ طے نہیں ہوا ہے کہ کانگریس پارٹی کو کابینہ کے 10 عہدوں میں سے کتنے عہدے ملیں گے۔ کانگریس کا کوئی ایم ایل اے آج وزیر کے طور پر حلف نہیں لے گا۔ کانگریس کے جموں و کشمیر انچارج بھرت سنگھ سولنکی کا کہنا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور کابینہ کی تقسیم کے بارے میں فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

ہریانہ کی اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی جاری ہے اوردوپہر تک ووٹوں کی گنتی میں کانگریس کو بڑا جھٹکا لگتا ہوا دکھائی دے رہا ہے چونکہ یہاں کانگریس 36 سیٹوں پر ہی آگے ہے، جبکہ بی جے پی 48 سیٹوں پر آگے دکھائی دے رہی ہے۔یعنی ہریانہ میں بی جے پی اپنے دم پر حکومت بناتی دکھائی دے رہی ہے۔

واضح رہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی کی 90 سیٹیں ہیں جہاں اکثریت یا حکومت سازی کیلئے 46 سیٹیں درکار ہیں ۔ ہریانہ میں بھی کچھ ایسی ہی تصویر ہے جہاں کل سیٹیں 90 ہیں جبکہ اکثریت کیلئے یہاں بھی 46 سیٹوں کی ضرورت ہوگی۔

بتادیں کہ جموں کشمیر میں اسمبلی کی 90 سیٹیں ہیں جہاں اکثریت یا حکومت سازی کیلئے 46 سیٹیں درکار ہیں ۔ ہریانہ میں بھی کچھ ایسی ہی تصویر ہے جہاں کل سیٹیں 90 ہیں جبکہ اکثریت کیلئے یہاں بھی 46 سیٹوں کی ضرورت ہوگی۔

اس مرحلے میں سب سے اب تک سب سے زیادہ  ادھمپور میں ووٹنگ ہوئی ہے جہاں 64.43فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ وہیں سب سے کم بارہمولہ میں ہوئی ہے جہاں تین بجے تک 46.09فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی ہے۔دیگر اضلاع میں بھی ووٹنگ کچھ حدتک بہتر دکھائی دے رہی ہے۔