جموں و کشمیر میں غیر قانونی طور پر آباد روہنگیا مسلمانوں کا معاملہ کافی سرخیوں میں ہے۔ جموں اور اس کے آس پاس بڑی تعداد میں روہنگیا آباد ہیں۔ انہیں بجلی اور پانی کے کنکشن بھی دیے گئے ہیں۔ تاہم جموں کی ضلعی انتظامیہ نے روہنگیا بستی کے لیے بجلی اور پانی کا کنکشن کاٹنا شروع کر دیا تھا۔ یہ کام ایل جی منوج سنہا کے حکم پر کیا جا رہا تھا۔ اب اس معاملے پر جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ یاتوآپ انہیں مکمل طور پر یہاں سے ہٹا دیجئے، لیکن اگر وہ یہاں رہیں گے تو ہم انہیں مار نہیں سکتے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے۔ مرکزی حکومت کو فیصلہ کرنا چاہئے کہ ان کے بارے میں کیا کرنا ہے۔ اگر ہو سکے تو انہیں واپس بھیج دینا چاہیے۔ اگر ہم انہیں واپس نہیں بھیج سکتے تو ہم انہیں بھوک یا سردی سے مرنے نہیں دے سکتے۔ جب تک وہ یہاں ہیں۔ “ہمیں ان کا خیال رکھنا ہے، ہم انہیں یہاں نہیں لائے ہیں۔عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ اگر مرکزی حکومت کی پالیسی بدل گئی ہے تو وہ انہیں جہاں چاہیں لے جا سکتے ہیں لیکن جب تک وہ یہاں ہیں ان کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک نہیں کیا جا سکتا۔ عبداللہ نے کہا کہ روہنگیا انسان ہیں اور ان کے ساتھ انسانوں جیسا سلوک ہونا چاہیے۔
اس سے قبل جموں و کشمیر کے وزیر جاوید احمد رانا نے بیان دیا تھا کہ کنکشن نہیں کاٹے جائیں گے۔ جاوید احمد رانا نے کہا تھا کہ حکومت ہر شہری کو پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کی پابند ہے۔ ہم انسانی بنیادوں پر روہنگیا کو پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے جب تک کہ مرکزی حکومت ان کے مسئلہ پر کوئی فیصلہ نہیں لیتی۔ ہمیں کسی کو پانی سے دور رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے۔اس دوران عمر عبداللہ نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے خلاف تشدد پر بھی بڑا بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں کشیدگی ہے اور سیکرٹری خارجہ بھی وہاں میٹنگ کر رہے ہیں۔ عمر عبداللہ نے اٹل بہاری واجپائی کے پرانے بیان کو بھی یاد کیا اور کہا کہ ہمیں اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے چاہئے۔
بھارت ایکسپریس۔