Bharat Express

Jammu and Kashmir

رشید 2019 سے جیل میں ہیں جب انہیں این آئی اے نے 2017 میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کے معاملے میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت گرفتار کیا تھا۔

سیکیورٹی فورسز نے دو دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ فی الحال سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور سرچ آپریشن جاری ہے۔

جموں و کشمیر میں آخری بار سال 2014 میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے۔ اس الیکشن میں بی جے پی نے جموں خطے میں 25 سیٹیں جیتی تھیں۔ جموں و کشمیر میں بی جے پی نے پی ڈی پی کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔ اس کے بعد بی جے پی کو ڈپٹی سی ایم کا عہدہ ملا۔

بارہمولہ سے آزاد رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید کی عبوری ضمانت کی مدت میں توسیع کر دی گئی ہے۔ اب اسے 12 اکتوبر تک بڑھا دیا گیا ہے۔

مہاجرین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ برسوں سے اس لمحے کا انتظار کر رہے تھے۔ جب انہیں جمہوری عمل میں حصہ لینے کا موقع ملا تو ان کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔ پناہ گزینوں کے لیڈر رام گاندھی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اس ملک میں رہ کر اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کی ہے، اور آج پہلی بار ہمیں ووٹ دینے کا موقع ملا ہے۔

اس مرحلے میں سب سے اب تک سب سے زیادہ  ادھمپور میں ووٹنگ ہوئی ہے جہاں 64.43فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ وہیں سب سے کم بارہمولہ میں ہوئی ہے جہاں تین بجے تک 46.09فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی ہے۔دیگر اضلاع میں بھی ووٹنگ کچھ حدتک بہتر دکھائی دے رہی ہے۔

وزیر اعظم مودی نے ٹویٹ کیا کہ میں تمام ووٹروں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ جمہوریت کے اس جشن میں شرکت کریں اور اپنے ووٹ کے ذریعے جموں و کشمیر کے مستقبل کی تعمیر کریں۔ خاص طور پر نوجوانوں اور خواتین سے بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کی امید ہے۔

 ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے صدر غلام نبی آزاد نے کہا کہ 10 سال بعد انتخابات ہو رہے ہیں، سب جانتے ہیں کہ آرٹیکل 370 اور دیگر تمام مسائل ہیں۔ پچھلے 10 سالوں کے موجودہ مسائل کو حل کرنا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ میرے لیے سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے۔

اس کے علاوہ ایم پی انجینئر رشید کے بھائی ارشد، افضل گورو کے بھائی اعجاز گرو بھی نمایاں چہرے ہیں۔ 18 ستمبر کو پہلے مرحلے میں 61.38 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی تھی جب کہ 26 ستمبر کو دوسرے مرحلے میں 57.31 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی تھی۔

دہشت گردوں کی اس حکمت عملی کو ناکام بنانے کے لیے جموں ڈویژن کی پہاڑی چوٹیوں اور گھنے جنگلات میں چار ہزار سے زائد فوجیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ سیکورٹی فورسز کی اس بدلی ہوئی حکمت عملی کے بعد ان اضلاع میں دہشت گردانہ حملوں میں کافی کمی آئی ہے۔