Bharat Express

Israel-Palestine War

ترکیہ کی پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مبینہ اسرائیلی جارحیت کو حمایت دینے والی کمپنیوں کے پروڈکٹ کا بائیکاٹ کریں گے۔ پارلیمنٹ کے اسپیکر نعمان قرطلمس نے کہا کہ ان کمپنیوں کے سامان پھینک دیں گے۔

فلسطینی اتھارتی کے صدر محمود عباس کوغزہ پر اسرائیلی بمباری کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا گیا تھا۔ یہ مدت ختم ہونے کے بعد فلسطینی صدر کے قافلے پرحملہ کیا گیا۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ حماس کی طرف سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سے قبل غزہ میں کوئی جنگ بندی یا ایندھن کی ترسیل نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم حملے جاری رکھیں گے۔

ترک پارلیمنٹ نے بروز منگل کوکا کولا اور نیسلے مصنوعات کو پارلیمانی ریستورانوں سے غزہ میں تنازع کے دوران اسرائیل کی مبینہ حمایت پر ہٹا دیا ہے۔اس اقدام کی تصدیق ترک پارلیمنٹ کے ایک بیان سے ہوئی۔دونوں کمپنیوں نے فوری طور پر روئٹرز کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اب تک کم از کم 10,022 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں 4,104 بچے بھی شامل ہیں۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ اسپتال زخمیوں کا علاج نہیں کرسکتے ہیں۔ کھانے اور پینے کے لئے صاف پانی ختم ہو رہا ہے اور مالی امداد بھی مناسب نہیں ہے۔

پاکستان کے جمعیۃ علمائے اسلام پارٹی کے سربراہ نے قطر میں حماس لیڈران سے ملاقات کی۔ مولانا فضل الرحمان نے حماس سربراہ سے بھی ملاقات کی اور ساتھ دینے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کا فرض ہے کہ وہ اسرائیل کی نا انصافی کے خلاف متحد ہوں۔

Israel-Palestine War: اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس درمیان غزہ پٹی کے ایک اور پناہ گزیں کیمپ میں دھماکہ ہوا ہے۔ حالانکہ حملے سے متعلق اسرائیلی فوج نے فوراً کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

نوکری کے اشتہارات کے پوسٹروں میں  اعلان کیا گیا ہے کہ اب جہاد کا وقت  آگیا ہے۔ خودکش حملہ آور کے طور پر گروپ میں شامل ہونے والے نوجوانوں کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ حملے کے لیے کیا استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی فوج اور مسلح فلسطینی دھڑوں کے درمیان کشیدگی کے آغاز کے بعد سے جنگ اپنے 28 ویں دن میں داخل ہو گئی ہے۔

امریکیوں کو یہ امید ہے کہ وزیرخارجہ کے دورے کے نتیجے میں غزہ کو انسانی امداد بھیجنے کا رستہ کھل جائے گا۔امریکہ کے عرب اتحادی اب اسرائیل کے حملوں کی کھلم کھلا مذمت کر رہے ہیں۔اسرائیل کا دورہ مکمل کرنے کے بعد امریکی وزیرخارجہ اردن جائیں گے جہاں وہ اپنے عرب اتحادیوں کے تحفظات براہ راست سنیں گے۔