Bharat Express

Israel-Palestine War

فلسطین میں جاری جنگ کے تناظر میں مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ فلسطین کے عوام اپنے ملک کے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اوریہ جنگ ایک دو دن میں نہیں جیتی جاسکتی بلکہ اس کے لئے اسی طرح مسلسل قربانیاں دینی پڑیں گی، جس طرح ہم نے اپنے ملک کی آزادی کے لئے قربانیاں دی ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ' حماس کے بعد کے غزہ ' کے بارے میں بین لاقوامی سطح پر اسرائیلی اتحادیوں کے درمیان جاری بات چیت کی باضابطہ تصدیق کی ہے, تاہم اس سلسلے میں محمود عباس کے زیر قیادت فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کا کنٹرول دینے کا انکار کیا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے حکام نے اتوار کو کہا ہے کہ اسرائیل نے حملہ کرتے ہوئے الشفا ہسپتال میں امراض قلب کے وارڈ کو تباہ کر دیا۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کے نائب وزیر یوسف ابو ریش کا کہنا ہے کہ ’قابض افواج نے الشفا ہسپتال کے امراض قلب وارڈ کو مکمل تباہ کر دیا۔

حماس کے زیر حراست 100 خواتین قیدیوں اوربچوں کے بدلے اسرائیل کے زیرحراست فلسطینی خواتین قیدیوں اوربچوں کو رہا کرنے کے معاہدے کی تصدیق کی ہے۔

یاد رہے کہ لڑائی کے باعث بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز تقریباً 50 ہزار لوگوں نےغزہ کی پٹی کے جنوبی حصے کی طرف نقل مکانی کی۔اپنا گھر چھوڑ کر جانے والوں کی یہ اس ہفتے میں اب تک کی سب سے بڑی تعداد تھی۔

اسرائیلی قتل وغارت گری میں 11 ہزار سے زیادہ فلسطینی عوام شہید ہو چکے ہیں، جن میں کافی بڑی تعدا بچوں اور خواتین کی ہے۔ جبکہ حماس کے حملے میں اسرائیل کے تقریباً 1,400 لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور220 سے زیادہ لوگوں یرغمال ہیں۔

Israel Gaza War: حماس کے حملے کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی کارروائی ایک ماہ سے زیادہ وقت سے جاری ہے۔ اب امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل سے 3 دنوں سے زیادہ لڑائی کو روکنے کے لئے کہا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل نے اطلاع دی ہے کہ نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ شہریوں کو جنوب کی طرف سفر کرنے کی اجازت دینے کے لیے دن میں کئی گھنٹے لڑائی روک رہا ہے۔

رائے شماری کے ڈائریکٹر پروفیسر شیبلی تلہامی نے کہا کہ تازہ ترین سروے کے مطابق امریکہ میں نوجوانوں کی ایسی تعداد جن کی عمر 35سال سے کم ہے ،ان میں ایسے نوجوانوں کی تعداد کم ہوتی چلی جارہی ہے جو یہ چاہتے ہیں  کہ امریکہ اسرائیل کا ساتھ دے۔

حماس کے میڈیا بیورو کے سربراہ سلامہ معروف کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ' انروا' اور اس کے حکام کو غزہ میں انسانی تباہی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔