جمعیۃعلماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی دیوبند واقع مدنی ہائی اسکول میں خطاب کرتے ہوئے۔
نئی دہلی:جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے آج دیوبند کے مدنی ہائی اسکول میں جمعیۃعلماء اترپردیش کی مجلس منتظمہ کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا کہ مسلم فرقہ پرستی ہویا ہندوفرقہ پرستی جمعیۃعلماء ہند ہرطرح کی فرقہ پرستی کے خلاف ہے، کیونکہ یہ ملک کے اتحاد کے لئے تباہ کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد جب مذہب کی بنیاد پرملک کوتقسیم کرنے کی بعض لوگوں کی جانب سازش شروع ہوئی تواس کے خلاف اٹھنے والی پہلی آوازجمعیۃعلماء ہند کی تھی، ہمارے بزرگوں کا نظریہ یہ تھا کہ جب ہم تیرہ چودہ سوبرس سے محبت اوراخوت کے ساتھ ایک جگہ رہتے آئے ہیں تواب آزادی کے بعد ہم ایک ساتھ کیوں نہیں رہ سکتے؟ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کا نظریہ آج بھی یہی ہے، ہم مذہب کی بنیاد پرکسی بھی طرح کی تقسیم کے خلاف ہیں کیونکہ ہماراماننا ہے کہ محبت، اخوت بھائی چارہ اوراتحاد سے ہی یہ ملک زندہ رہ سکتا ہے اورآگے بڑھ سکتا ہے ورنہ آج نہیں توکل اورکل نہیں توپرسوں یہ تباہ وبرباد ہوجائے گا۔
جمعیۃعلماء ہند سیاسی جماعت نہیں
انہوں نے وضاحت کی کہ جمعیۃعلماء ہند کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے بلکہ ایک مذہبی جماعت ہے جب ملک کو آزادکرانے کا مسئلہ تھا توہمارے اکابرین نے اس کے لئے سردھڑکی بازی لگادی۔ 1803 سے 2019 تک علماء نے اپنی جان ہتھیلی پررکھ کرغلامی کی زنجیروں کو کانٹنے کا کام کیا، بعد میں جب شیخ الہند مالٹا کی جیل سے باہرآئے تو انہوں نے اعلان کیا کہ ملک کی آزادی کا مشن تنہا مسلمانوں کی جدوجہد سے پورا نہیں ہوسکتا، اس کے لئے آزادی کی تحریک کو ہندو مسلم کی تحریک بنانی پڑے گی چنانچہ ہمارے اکابرین ہندومسلم اتحاد کی راہ پرآگے بڑھے اورملک کو انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرالیا۔ اسی موقع پرہمارے اکابرین نے اعلان کیا کہ ہمارامقصد ملک کو غلامی سے آزاد کرانا تھا، ہماراسیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ملک کے دستور نے دی ہے مکمل مذہبی آزادی
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ملک کے دستورنے شہریوں کو مکمل مذہبی آزادی کے ساتھ جینے کا حق دیا اورجمعیۃعلماء ہند نے بھی اسے اپنے دستورکا حصہ بنالیا، حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکابرین کا کرداروعمل ہمارے لئے مشعل راہ ہے اوراس کو ہمیں حرزجاں بنالینا چاہئے ہم گھرگھر، گاؤں گاؤں، قصبہ قصبہ، شہرشہر، قریہ قریہ، کھیت کھیت جائیں اورجمعیۃعلماء ہند کے اس بنیادی اصول کو پہنچائیں کہ اخوت، ہمدردی ہی وہ پتوارہے جو ملک کی کشتی کو ساحل سے لگاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستورنے شہریوں کو جوحقوق اوراختیارات دیئے، فرقہ پرستوں کی ٹولی نے اسے آگ لگا دی ہے، جمہوریت اور سیکولرازم کی روایت کو ختم کرنے کی درپردہ سازشیں ہورہی ہیں، جس سے صورتحال انتہائی دھماکہ خیزہورہی ہے، صبروتحمل اوررواداری کے جذبہ دلوں سے ختم ہوچکے ہیں یہاں تک کہ فرقہ پرستی اب اس انتہاکو پہنچ چکی ہے کہ اب ہربات کو فرقہ پرستی کی نظرسے دیکھا جانے لگا ہے، اگردوگاڑیوں میں ٹکرہوجائے تواب ملک میں اسی معمولی بات پر قتل ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کے دوران ہم نے اس بات کوخصوصیت کے ساتھ اٹھایا تھا اوران سے پوچھا تھا کہ آخرکس طاقت نے لوگوں میں اس طرح کا تعصب اورنفرت بھردیا؟ ہم نے یہ بھی کہا تھا کہ اگراسے روکا نہیں گیا تو ملک تباہ ہو جائے گا، مگراس سلسلہ میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
فلسطینی عوام لڑرہے ہیں آزادی کی جنگ
فلسطین میں جاری جنگ کے تناظرمیں انہوں نے کہا کہ فلسطین کے عوام اپنے ملک کے آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں اوریہ جنگ ایک دودن میں نہیں جیتی جاسکتی بلکہ اس کے لئے اسی طرح مسلسل قربانیاں دینی پڑیں گی، جس طرح ہم نے اپنے ملک کی آزادی کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہی لوگ اول جلول باتیں کرتے ہیں جو فلسطین کی تاریخ سے واقف نہیں ہے اسرائیل کا کوئی وجود نہیں تھا، لیکن سلطنت عثمانیہ کے زوال کے بعد ایک سازش کے تحت امریکہ، برطانیہ اوردوسری طاقتوں نے یہودیوں کو وہاں لاکرآباد کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرقہ پرستی نے حیرت انگیزطورپرعالمی شکل اختیارکرلی ہے، اس کا افسوسناک نظارہ اس جنگ میں دیکھنے کو مل رہا ہے کہ جب مجبوراوربے بس فلسطینی عوام کے خلاف یہودی اورتمام عیسائی ممالک نہ صرف متحدہوچکے ہیں بلکہ کھل کر اسرائیل کی حمایت کررہے ہیں، بعض لوگ اسے عالمی جنگ بنانا چاہتے ہیں، لیکن اگرسرزمین عرب کو میدان جنگ بنایا گیا توپھرمسلمانوں کی کوئی چیزمحفوط نہیں رہ سکے گی۔
عالمی جنگ بنانا چاہتی ہیں اسلام دشمن طاقتیں
مولانا مدنی نے کہا کہ وہ اسلام دشمن طاقتیں جو دنیا کو تباہ کرنا چاہتی ہیں اورمسلمانوں پر زمین تنگ کردینے کے درپے ہیں وہ چاہتی ہیں کہ اس جنگ کوعالمی جنگ بنا دیا جائے۔ اجلاس میں ارتداد کے فتنہ پربھی مولانامدنی نے تفصیل سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اس کی بنیادی وجہ مخلوط تعلیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مسلم لڑکا کسی غیرمسلم لڑکی سے ناجائزتعلق رکھتا ہے تواسلام اس کو لعنت سمجھتا ہے، جہاں تک ہندومذہب کی بات ہے توان کے یہاں ذات پات کا تصوربہت مضبوط ہے جبکہ مسلمانوں میں ایسا نہیں ہے، لیکن ان کے یہاں ایک برادری کی دوسری برادری میں شادی نہیں ہوسکتی، مگر اس کے باوجود حالیہ دنوں میں مسلم لڑکیوں سے شادیوں کے افسوسناک واقعات سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بلاسبب نہیں ہے بلکہ فرقہ پرستوں کاایک ٹولہ منظم طورپراس کی پشت پناہی کر رہا ہے کہ مسلم بچیوں کو مرتد بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے سدباب کے لئے ضروری ہے کہ ہم ایسے الگ الگ اسکول قائم کریں، جہاں ہمارے بچے بچیاں مذہبی اوراسلامی ماحول میں رہ کرتعلیم حاصل کرسکیں۔ مدرسے اسلام کے وجود کے لئے ضروری ہیں، لیکن ہم اپنے بچوں کوعصری تعلیم سے محروم نہیں رکھ سکتے۔ کیونکہ اگرایسا کیا گیا توپھروہ ملک کے قومی دھارے سے کٹ جائیں گے، مدنی ہائی اسکول کا ذکرکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اسے انٹرکالج بنائیں گے۔ ہمارا پروگرام یہاں ایک لاء کالج قائم کرنے کا بھی ہے، جہاں ہندومسلم کی تفریق کئے بغیرمیرٹ والے بچوں کومفت قانون کی تعلیم مہیا کی جائے گی۔
-بھارت ایکسپریس