Bharat Express

فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے لئے اسرائیل سے ملا ہوا ہے اقوام متحدہ: حماس کا دعویٰ

حماس کے میڈیا بیورو کے سربراہ سلامہ معروف کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ‘ انروا’ اور اس کے حکام کو غزہ میں انسانی تباہی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ’انروا‘ پرالزام لگایا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ مل کر غزہ کے لوگوں کو جبراً نقل مکانی کروا رہا ہے۔ العربیہ نیوزکے مطابق، حماس کا یہ موقف بدھ کے روز سامنے آیا ہے۔ حماس کے میڈیا بیورو کے سربراہ سلامہ معروف کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ‘ انروا’ اور اس کے حکام کو غزہ میں انسانی تباہی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ خصوصاً غزہ شہر اوراس کے شمالی حصے میں پیش آنے والے مصائب پر جو وہاں کے لوگوں کو برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔

خیال رہے غزہ پر حملہ آور اسرائیلی فوج نے فلسطینی عوام سے شمالی غزہ سے نکل کر جنوبی غزہ کی طرف نقل مکانی کرنے کا کہہ رکھا ہے۔
دوسری جانب ‘انروا’ کے ترجمان نے حماس کے اس الزام کے بارے میں فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔ اس سلسلے میں ‘انروا’ سے میڈیا نے رابطہ بھی کیا ہے تاہم ‘ انروا’ اور اس کے ترجمان خاموش ہیں۔

واضح رہے اقوام متحدہ اس سے پہلے یہ اعلان کر چکا ہے کہ سات اکتوبر سے اب تک پندرہ لاکھ شہری نقل اپنے گھروں کو چھوڑ چکے ہیں یا نقل مکانی کر چکے ہیں۔

ترکیہ کی پارلیمنٹ نے کوکا کولا اور نیسلے کی بائیکاٹ کا اعلان کیا

اسرائیل-غزہ جنگ کے درمیان ترکیہ کی پارلیفمنٹ نے اپنے ریستوراں سے کئی ایسے پروڈکٹ کے استعمال کا بائیکاٹ کیا ہے جو مبینہ اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرتے ہیں۔ ترکیہ کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نعمان قرطلمس نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ان پروڈکٹس کا استعمال نہیں کرے گا جو اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرتی ہو۔ انہوں نے ترکیے کے شمالی صوبہ اوردو کے ایک گروپ میں کہا، ’’ترکی گرینڈ نیشنل اسمبلی میں ہم ان کمپنیوں کے کسی بھی پروڈکٹ کا استعمال نہیں کریں گے جو اسرائیلی جارحیت کو حمایت کرتی ہو۔‘‘ ٹی آرٹی نیوز کے مطابق، نعمان قرطلمس نے کہا ہے کہ اب سے ہم ان کمپنیوں سے کچھ نہیں خریدیں گے اور جو خرید لیا ہے، اسے پھینک دیں گے۔ حالانکہ نعمان قرطلمس نے اس بات کی جانکاری نہیں دی ہے کہ پارلیمنٹ کے ریستوراں سے کون کون سی کمپنیوں کے پروڈکٹ پر روک لگائی گئی ہے۔ رائٹرس کے مطابق، ترکیہ کی پارلیمنٹ نے کوکا-کولا اور نیسلے کے پروڈکٹ کا بائیکاٹ کیا ہے۔ نیوز ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کوکا کولا اور نیسلے کو پارلیمنٹ کے ریسٹورنٹ کی فہرست سے ہٹایا گیا ہے۔

  -بھارت ایکسپریس

Also Read