نئی دہلی: اسرائیل-غزہ جنگ کے درمیان ہندوستان نے جمعرات کودونوں فریق سے تشدد سے بچنے، کشیدگی کم کرنے اورفلسطین موضوع کے دوطرفہ حل کی سمت میں راست بات چیت جلد ازجلد پھرسے شروع کرنے کے لئے صورتحال بنانے کی گزارش کی۔ حماس کا نام لئے بغیرہندوستان نے یرغمالیوں کی فوری اور بلا شرط رہائی کی بھی اپیل کی۔ 7 اکتوبر کو حماس کے جنگجووں کے ذریعہ اسرائیلی شہرپرحملہ کے بعد اسرائیل غزہ میں بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کر رہا ہے۔ تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ اسرائیلی فوج معصوم اوربے گناہ عوام کا قتل کر رہی ہے۔ اسرائیلی قتل وغارت گری میں 11 ہزار سے زیادہ فلسطینی عوام شہید ہو چکے ہیں، جن میں کافی بڑی تعدا بچوں اور خواتین کی ہے۔ جبکہ حماس کے حملے میں اسرائیل کے تقریباً 1,400 لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور220 سے زیادہ لوگوں یرغمال ہیں۔
غزہ میں حماس کے زیرانتظام حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں میں تقریباً 10,500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ وزارت خارجہ (ایم ای اے) کے ترجمان ارندم باغچی نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ ہندوستان نے 27 اکتوبرکو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی بحث سمیت متعدد مواقع پرحماس-اسرائیل تنازعہ پر اپنی پوزیشن واضح کی ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم اسرائیل پرہولناک حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کے تئیں بالکل بھی برداشت نہیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اوریرغمالیوں کی فوری اورغیرمشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔” انہوں نے کہا، ‘ہم غزہ میں بڑھتے ہوئے انسانی بحران پراپنی گہری تشویش کا اظہارکرتے ہیں۔ ہلاکتوں کی تعداد اورکشیدگی کوکم کرنے اورانسانی امداد فراہم کرنے کی کوششوں کا خیرمقدم کیا ہے۔
ارندم باغچی نے کہا کہ ہندوستان نے 38 ٹن انسانی راحتی اشیا بھی بھیجے ہیں۔ اور’بین الاقوامی انسانی قانون کی سختی سے تعمیل’ کی ضرورت پر زوردیا ہے۔ غزہ کے لوگوں کے لئے امدادی سامان بھیجا گیا۔ انہوں نے کہا، “ہم تمام فریقوں سے کشیدگی کوکم کرنے، تشدد سے گریزکرنے اوردوریاستی حل کے لئے براہ راست امن مذاکرات کی جلد بحالی کے لئے حالات پیدا کرنے کے لئے کام کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔” “یہ ان تمام پہلوؤں کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم وہاں کی انتہائی مشکل صورتحال کو کس طرح سے دیکھتے ہیں۔”
جدوجہد بڑھنے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور فلسطین اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے فون پربات چیت کی۔ ان خبروں کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ اسرائیلی تعمیر صنعت 90,000 فلسطینیوں کے مقام پر 100,000 ہندوستانی مزدوروں کی بھرتی کرنے پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں تل ابیب سے ایسی کسی گزارش کی جانکاری نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں کسی خصوصی بات چیت یا گزارش کے بارے میں مطمئن نہیں ہوں۔ میں نے وہاں دیگرمزدوروں کی جگہ 100,000 کام کرنے والے مزدوروں کی جگہ لینے سے متعلق کچھ خبریں دیکھی ہیں۔ میں نے ان میں سے کوئی بھی بات نہیں سنی ہے۔ (مجھے) کسی مخصوص ڈیٹا یا درخواست کے بارے میں جانکاری نہیں ہے۔
-بھارت ایکسپریس