جنوبی افریقہ کے سنڈے ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک رائے شماری میں ملک کی وزیر خارجہ نیلیڈی پانڈور کا کہنا ہے کہ وہ توقع کرتی ہیں کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) اسرائیلی وزیر اعظم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرے گی۔پانڈور نے لکھا کہ ہم [بین الاقوامی فوجداری عدالت کے] پراسیکیوٹر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تحقیقات کو تیز کرے اورعالمی عدالت کے دائرہ اختیار کے تحت چار میں سے تین جرائم جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کی خلاف ورزیوں کا پتہ لگائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ آئی سی سی کے کمانڈ اور اعلی ذمہ داری کے اصولوں کے مطابق سب سے زیادہ ذمہ داروں کے لئے گرفتاری کے وارنٹ پر عمل درآمد کیا جانا چاہئے، انہوں نے مزید کہا کہ ان میں نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے کچھ ارکان شامل ہیں۔جنوبی افریقہ ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے غزہ پر اسرائیل کی بمباری کی مذمت کی ہے، بشمول اسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلانا۔
اسرائیل نے الشفا ہسپتال میں دل کا وارڈ تباہ کر دیا: وزارت صحت غزہ
غزہ کی وزارت صحت کے حکام نے اتوار کو کہا ہے کہ اسرائیل نے حملہ کرتے ہوئے الشفا ہسپتال میں امراض قلب کے وارڈ کو تباہ کر دیا۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کے نائب وزیر یوسف ابو ریش کا کہنا ہے کہ ’قابض افواج نے الشفا ہسپتال کے امراض قلب وارڈ کو مکمل تباہ کر دیا۔ اس وارڈ کی دو منزلہ عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہو چکی ہے۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے ہفتے کو بتایا کہ شمالی غزہ کے الشفا ہسپتال میں اس کا اپنے لوگوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ڈبلیو ایچ او نے فوری سیز فائر کا مطالبہ کرتے ہوئے وہاں لڑائی میں پھنسے ہر شخص کی حفاظت کے لیے ’شدید خدشات‘ کا اظہار کیا ہے۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ فلسطینی علاقے کے سب سے بڑے الشفا ہسپتال کمپلیکس میں تیل ختم ہونے کے بعد ہفتے کو آپریشن معطل کر دیا گیا تھا۔ڈبلیو ایچ او نے غزہ میں فوری فائر بندی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے ’ہیلتھ ورکرز، سینکڑوں بیمار اور زخمی مریضوں، بشمول لائف سپورٹ پر موجود بچوں اور ہسپتال کے اندر موجود بے گھر افراد کی حفاظت کے بارے میں شدید تحفظات ہیں۔
لندن میں فلسطین حامی ریلی کے مخالفین پر پولیس کا کریک ڈاؤن، 120 گرفتار
وسطی لندن میں ہفتے کو تین لاکھ سے زائد فلسطینی حامی مظاہرین کے مارچ پر مخالفین کی جانب سے گھات لگا کر حملے کرنے سے روکنے کی کوشش کے دوران پولیس نے 120 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پہلی عالمی جنگ کے خاتمے کی برسی کے موقعے پر ہونے والے اس مظاہرے کے خلاف احتجاج کے لیے جمع ہونے والے انتہائی دائیں بازو کے گروپوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔وزیر اعظم رشی سونک نے سینوٹاف جنگی یادگار پر ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اس بڑی ریلی میں شریک ’حماس کے ہمدردوں‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا، جنہوں نے یہود مخالف نعرے لگائے اور احتجاج میں حماس کے حق میں نشانات اور کپڑے لہرائے۔فلسطینیوں کی حمایت اور غزہ کی پٹی میں سیز فائر کا مطالبہ کرنے کے سلسلے میں ہفتے کو سب سے بڑے مارچ سے قبل کشیدگی اس وقت بڑھ گئی جب وزیر داخلہ سوئیلا بریورمین نے اسے ’ہجوم‘ کی قیادت میں ’نفرت انگیز مارچ‘ قرار دیا۔
لندن کی میٹروپولیٹن پولیس نے اس مارچ کو روکنے کی وزارتی درخواستوں کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ ان کے پاس ایسے اشارے نہیں کہ تشدد ہوگا۔پولیس نے ہفتے کو رات دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے اب تک 126 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں اکثریت دائیں بازو کے مظاہرین کی تھی، جو کئی سو افراد پر مشتمل ایک گروپ کا حصہ تھے۔اسسٹنٹ کمشنر میٹ ٹوئسٹ نے کہا، ’دائیں بازو کے مظاہرین کا پولیس کے خلاف انتہائی تشدد غیر معمولی اور انتہائی تشویش ناک تھا۔انہوں نے کہا کہ مارچ کے دوران احتجاج اور پولیسنگ کے بارے میں ہونے والی شدید بحث نے کمیونٹی میں تناؤ بڑھا دیا تھا۔اگرچہ فلسطینیوں کے حق میں ریلی میں جسمانی تشدد دیکھنے میں نہیں آیا لیکن سینیئر افسر نے بتایا کہ چھوٹے گروہ مرکزی مارچ سے الگ ہو گئے تھے اور چہروں کو ڈھانپے تقریباً 150 افراد نے آتش بازی کی، جس کے نتیجے میں گرفتاریاں ہوئیں۔
عرب-اسلامی ممالک نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو ’دفاع‘ قرار دینے کو مسترد کر دیا
سعودی عرب کی میزبانی میں ہفتے کو عرب-اسلامی سربراہی اجلاس میں اسرائیل کی عزہ پر جارحیت کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی اقدامات کو ’دفاع‘ قرار دینے کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ریاض میں ہونے والے اس اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عرب-اسلامی سربراہی اجلاس میں ’غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت، جنگی جرائم اور قابض حکومت کی طرف سے وحشیانہ اور غیر انسانی قتل عام کی مذمت کی گئی۔اعلامیے میں غزہ کا محاصرہ ختم کرنے، علاقے میں انسانی امداد کی اجازت دینے اور اسرائیل کے ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عرب-اسلامی ممالک کے سربراہان نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے ’فیصلہ کن اور پابند قرارداد‘ منظور کرے۔حتمی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’ایسا کرنے میں ناکامی اسرائیل کو اپنی وحشیانہ جارحیت جاری رکھنے کی اجازت دیتی ہے جس سے بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں اور غزہ کو بربادی میں بدل دیتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔