Bharat Express

Israel Palestine Crisis

پاکستان کے جمعیۃ علمائے اسلام پارٹی کے سربراہ نے قطر میں حماس لیڈران سے ملاقات کی۔ مولانا فضل الرحمان نے حماس سربراہ سے بھی ملاقات کی اور ساتھ دینے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کا فرض ہے کہ وہ اسرائیل کی نا انصافی کے خلاف متحد ہوں۔

Israel-Palestine War: اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس درمیان غزہ پٹی کے ایک اور پناہ گزیں کیمپ میں دھماکہ ہوا ہے۔ حالانکہ حملے سے متعلق اسرائیلی فوج نے فوراً کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

Israel Gaza War: ترکی کے وزارت خارجہ نے کہا کہ ساکر اوزکان ٹورونلر کو غزہ میں شہریوں کے خلاف اسرائیل کی طرف سے مسلسل کئے جا رہے حملوں اوراسرائیل کی جنگ بندی کو قبول نہ کرنے کے سبب ہوئی انسانی تباہی کو دیکھتے ہوئے واپس بلایا جا رہا ہے۔

امریکیوں کو یہ امید ہے کہ وزیرخارجہ کے دورے کے نتیجے میں غزہ کو انسانی امداد بھیجنے کا رستہ کھل جائے گا۔امریکہ کے عرب اتحادی اب اسرائیل کے حملوں کی کھلم کھلا مذمت کر رہے ہیں۔اسرائیل کا دورہ مکمل کرنے کے بعد امریکی وزیرخارجہ اردن جائیں گے جہاں وہ اپنے عرب اتحادیوں کے تحفظات براہ راست سنیں گے۔

اسرائیل کی غزہ پر جاری جارحیت کے بعد لبنان میں سرگرم تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کا جمعے کو اہم اعلان متوقع ہے جس میں وہ تمام تر صورت حال پر اپنا موقف پیش کریں گے۔حسن نصر اللہ پہلی مرتبہ چپ توڑیں گے اور ان کے متوقع بیان کو اہم تصور کیا جا رہا ہے۔

غزہ کے سول ڈیفنس ڈائریکٹر احمد الکوہلوت نے الجزیرہ کو انٹرویو میں اسرائیلی حملوں کے بعد ہسپتالوں کے لیے ایندھن کے حصول میں مدد کے لیے دنیا سے اپیل کی جہاں جبالیہ میں حملے سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں جگہ کم ہے، لاشیں اور زخمی فرش پر پڑے ہیں،۔

سکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن مظاہرین کی طرف سے آٹھ رکاوٹوں کے بغیر اپنا تعارفی کلمات ختم نہیں کر سکے جنہیں بالآخر ہٹا دیا گیا۔ وہ "غزہ میں جنگ بندی" اور "غزہ کے بچوں کو بچاؤ" کے نعرے لگا رہے تھے اور انہوں نے اپنے ہاتھ اٹھا رکھے تھے جن پر سرخ رنگ لگا رکھا تھا۔

ئٹ ہاؤس میں نیوز بریفنگ کے دوران امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ ’جنگ بندی کے بجائے غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے ’وقفے‘ پر غور کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ’ہم نہیں مانتے کہ جنگ بندی اس وقت درست جواب ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت جنگ بندی حماس کو فائدہ دے گی۔

Israel-Hamas War: اسرائیل اورفلسطین کے درمیان چل رہے جنگ کے درمیان روس سے ایک اہم ویڈیو سامنے آیا ہے۔ ویڈیو میں مظاہرین اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے یہودیوں اوراسرائیلیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نظرآرہے ہیں۔

یہ بات یقینی ہے کہ اگر عالمی جنگ ہوئی تو وہ صرف عرب اسرائیل تک محدود نہیں رہے گی۔ دنیا بھر میں بالادستی کی لڑائی متعدد محاذوں کو جنم دے گی۔ یہ محاذ بھارت پاکستان اور بھارت چین سرحد بھی ہو سکتا ہے۔ یہ صورتحال بھارت کے لیے خطرناک ہو گی۔ امریکہ کی اسرائیل کے ساتھ جو قربت ہے وہ ہندوستان کے ساتھ نہیں ہے۔