Bharat Express

iran

حملے کے بعد پاکستان نے فوری طور پر فضائی حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان رابطے کے بہت سے ذرائع ہونے کے باوجود ایران نے یہ کارروائی کی ہے۔

ایران نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایک سنی دہشت گرد تنظیم سے وابستہ اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے کیے تھے۔ اس کے بعد پاکستان نے ایران کو ’سنگین نتائج‘ کا سامنا کرنے کی تنبیہ کی تھی۔

پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کا ایک غیر معمولی دور جاری ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اگرچہ پہلے بہت اچھے نہیں تھے لیکن اس سے پہلے کبھی بھی حالات اتنے خراب نہیں ہوئے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے پاکستان کے بلوچستان میں کوہ سبز نامی علاقے میں جیش العدل کے دو ٹھکانوں پر حملہ کر کے تباہ کر دیا ہے۔

پاکستان نے ایرانی حملے پر شدید احتجاج کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تہران میں ایرانی وزارت خارجہ کے متعلقہ اعلیٰ عہدیدار کے سامنے کیا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر ایرانی سفارتکار کو وزارت خارجہ طلب کیا گیا۔

ایران کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ بلوچی دہشت گرد گروپ جیش العدل کے دوٹھکانوں کومیزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ اس سے ایک دن پہلے ایران کے اس سے ایک روز قبل ایران کے  پاسداران انقلاب کی جانب سے عراق اور شام میں اہداف پرمیزائل گرائے گئے تھے۔

کردستان کی حکومت کی سلامتی کونسل نے اس حملے کو جرم قرار دیا ہے، جب کہ عراقی سکیورٹی اور طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں کروڑ پتی کرد تاجر پیشراؤ ڈیزائی اور ان کے خاندان کے کئی افراد شامل ہیں۔

حشمتی نے بتایا کہ سزا کے دن وہ اپنے وکیل کے ساتھ 74 کوڑے لینے انفورسمنٹ یونٹ پہنچی۔ عدالت میں داخل ہوتے ہی اس نے اپنا حجاب اتار دیا۔ یہ دیکھ کر وہاں موجود افسر غصے میں آگئے اور ایک بار پھر رویا کو حجاب کے حوالے سے تنبیہ کی۔

بغداد میں فلسطین روڈ پر جہاں حملہ ہوا وہاں بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ عراقی جنگی طیارے آسمان پر نظر آئے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق دھماکوں کے بعد شہر بھرمیں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔ سیکیورٹی حکام صورتحال کا جائزہ لے کر تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایرانی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد کےلئے 5 اسپتالوں کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔