فضائی حملے کے بعد ایران اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
Pakistan Air Strike In Iran Baloch Militants: پاکستان کی جانب سے ایران پر فضائی حملے کے بعد ایران نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایران نے فوری وضاحت طلب کی ہے۔ ایران نے منگل 16 جنوری کو بلوچستان میں فضائی حملہ کیا تھا۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہیں۔ پاکستان نے آپریشن کا آغاز آج یعنی 18 جنوری کو صبح کیا تھا۔ حملے کے بعد پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اس حملے میں کئی دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خلیج عدن میں ایک اور بحری جہاز پر ڈرون حملہ، 9 ہندوستانی سوار، نیوی نے جنگی جہاز کیا روانہ
پاکستان کی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ اس نے ایران میں پہلے سے سرگرم دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے ایران کے ساتھ بات چیت کی ہے۔ لیکن ایران نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس کے بعد ایران میں پاک نژاد دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے ہم نے بڑے پیمانے پر یہ کارروائی کی ہے۔ یہ قومی سلامتی کے معاملے کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق پاکستان نے مبینہ طور پر جمعرات کی صبح بلوچستان لبریشن فرنٹ اور بلوچستان لبریشن آرمی کی پوسٹوں پر حملہ کیاہے، جس میں تین خواتین سمیت سات افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ مرنے والوں میں چار بچے بھی شامل ہیں۔ حملے کے بعد پاکستان نے ایران سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔
پاکستان نے کیا تھا شدید احتجاج
ایران کی خبر رساں ایجنسی مہر کے مطابق ایران نے منگل کے روز جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ ان اڈوں کو میزائل اور ڈرون حملوں کے ذریعے تباہ کیا گیا۔ حملے کے بعد پاکستان نے فوری طور پر فضائی حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان رابطے کے بہت سے ذرائع ہونے کے باوجود ایران نے یہ کارروائی کی ہے۔ ایران نے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے جو قابل قبول نہیں۔
حملے کے بعد ایران نے پاکستانی سفارتخانے کے اہلکار کو طلب کر لیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے نگراں وزیراعظم داووس میں جاری ورلڈ اکنامک فورم کے وسط میں وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔