Bharat Express

Imran Khan

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اپنے شوہر سے ملاقات کے لیے ایڈووکیٹ نعیم پنجوٹھا، شیر افضل مروت اور علی اعجاز بٹر کے ہمراہ پہنچی تھیں۔ تاہم جیل حکام نے وکلا کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی

ایف آئی آر کے مطابق خان کی میڈیا ٹیم سمیت ان کے ساتھ موجود لوگوں نے ہفتے کے روز خان کو گرفتار کرنے گئی پولیس ٹیم کو دھمکی دی تھی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے، "انہوں نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا اور ان سے سرکاری بندوقیں چھین لیں اور ان پر بندوقیں تان کر جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

گزشتہ ہفتے توشہ خانہ کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو 3 سال قید کی سزا اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔الیکشن کمیشن نے نااہلی کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا جس میں انہیں آئین کے آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت نااہل قرار دیا گیا۔

توشہ خانہ معاملے میں گرفتار ہوئے عمران خان کو اٹک جیل میں رکھا گیا ہے۔ عدالت نے انہیں تین سال کی سزا سنائی ہے اورایک لاکھ روپئے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

پاکستان کرکٹ نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ انضمام الحق پی سی بی کے نئے چیف سلیکٹر ہوں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ سابق کپتان انضمام الحق کو پاکستان کرکٹ ٹیم کا چیف سلیکٹر مقرر کر دیا گیا ہے۔

عمران خان اس وقت اٹک جیل میں بند ہیں۔ عمران کو لاہور میں زمان پارک میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا اور سڑک کے ذریعے پنجاب کے شہر اٹک لے جایا گیا۔

حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے کارکن ہفتے کے روز جوہر ٹاؤن میں جمع ہوئے اور خان کی گرفتاری پر جشن منایا۔ مسلم لیگ ن لاہور کے صدر سیف کھوکھر اور پارٹی کے دیگر عہدیداروں نے کارکنوں میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔ لاہور میں تمام اہم سڑکوں اور عمارتوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

Imran Khan Arrested: پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ معاملے میں جب عدالت نے تین سال کی سزا سنائی، اس دوران عدالت میں عمران خان اور ان کے وکیل موجود نہیں تھے۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق عدالت کی جانب سے سزا کے اعلان کے بعد عمران خان کو عدالت سے ہی گرفتار کر لیا گیا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سزا ملنے کے بعد عمران خان آئندہ تین سے پانچ سال تک الیکشن نہیں لڑ سکیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کو 9 اگست کو تحلیل کردیا جائے گا۔ اس کے بعد پڑوسی ملک میں الیکشن کروائے جائیں گے۔