Bharat Express

Donald Trump

انتخابی بحث میں کمزور ثابت ہونے کے بعد، پارٹی کے اپنے ارکان پارلیمنٹ اب بائیڈن پر صدارتی انتخاب سے خود کو دور کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن اس قابل نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کر سکیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کے ساتھ مباحثے میں اپنی کارکردگی کو ایک بری رات قرار دیا ہے، کیونکہ اس کے بعد سے ان کی مقبولیت کی درجہ بندی میں کمی آئی ہے۔ ان کی پارٹی نے ان کی صحت پر سوالات اٹھائے۔

جو بائیڈن کی گزشتہ ہفتے ریپبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مباحثے کی ناکام کارکردگی نے ڈیموکریٹک پارٹی کے اندر ان خدشات کی وجہ سے خوف و ہراس پھیلا دیا کہ وہ دوسری مدت کے لیے موزوں نہیں ہیں۔

امریکہ کی سیاست میں اہم ریاست جارجیا کے سب سے بڑے اخبار ’دی اٹلانٹا جرنل کانسٹی ٹیوشن‘ نے لکھا کہ بدقسمتی سے یہ بات سچ ہے کہ بائیڈن کو اس دوڑ سے باہر ہو جانا چاہیے ۔اخبار کے مطابق بائیڈن کا ایسا کرنا امریکی قوم کے لیے اچھا ہوگا جس کی بائیڈن نے نصف صدی سے قابل تعریف خدمت کی ہے۔

نیویارک ٹائمز نے اپنے اداریے میں لکھا، "اپنے ملک کی خدمت کے لیے صدر بائیڈن کو اس دوڑ سے دستبردار ہو جانا چاہیے۔

امریکی صدر کے بیانات ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے کے برعکس ہیں، جو متعدد فوجداری مقدمات کا سامنا کر ہرے ہیں اور وہ پہلے ہی عندیہ دے چکے ہیں کہ اگر وہ الیکشن جیت گئے تو وہ اپنے خلاف آنے والے فیصلوں کو پلٹ دیں گے۔

ٹرمپ کو گزشتہ ہفتے نیویارک میں ایک جیوری کی جانب سے صدارتی انتخابات سے عین قبل 2016 میں ایک پورن اسٹار کو کی گئی مالی ادائیگیوں کو چھپانے کے لیے کاروباری اکاؤنٹنگ میں ہیرا پھیری کے معاملے میں قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔

امریکن پبلک براڈکاسٹنگ سروس کے زیر اہتمام ایک سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 67 فیصد ووٹرز نے کہا کہ ان کی سزا ان کے ووٹ کو متاثر نہیں کرے گی۔ ٹرمپ اور بائیڈن سروے میں برابر چل رہے ہیں۔

امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر اور ریپبلکن لیڈر مائیک جانسن نے سوشل میڈیا پر کہا کہ وائٹ ہاؤس نے ایسٹر کے اہم اصول کے ساتھ دھوکہ کیا  ہے اور بائیڈن کے فیصلے کو "اشتعال انگیز اور نفرت انگیز" قرار دیا ہے۔

اوہائیو میں ایک ریلی میں ٹرمپ نے یہاں تک خبردار کیا کہ اگر وہ صدر کے عہدے کے لیے منتخب نہیں ہوئے تو خونریزی ہو سکتی ہے۔ تاہم ان کے بیان سے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ وہ کس طرف اشارہ کر رہے تھے۔