جو بائیڈن اور ڈونلڈ ٹرمپ
واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم اور مذہبی قدامت پسندوں (religious conservatives) کی جانب سے 31 مارچ کو ‘ٹرانس جینڈر ڈے آف ویزیبلٹی’ قرار دینے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اسی دن ‘ایسٹر سنڈے’ بھی ہوتا ہے۔
ڈیموکریٹک صدر نے جمعہ کے روز یہ اعلان کرتے ہوئے کہا، “تمام امریکیوں کو ہمارے ملک میں ٹرانس جینڈر لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے، ان کی آواز بلند کرنے اور صنفی شناخت کی بنیاد پر تشدد اور امتیازی سلوک کو ختم کرنے کے لیے ہمارے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔”
اس سال ایسٹر بھی 31 مارچ کو منایا جا رہا ہے جو کہ مسیحی برادری کے مقدس ترین تہواروں میں سے ایک ہے۔ ٹرمپ کیمپ نے عیسائیت کے رومن کیتھولک فرقے کی پیروی کرنے والے بائیڈن پر مذہب کے حوالے سے غیر حساس ہونے کا الزام لگایا اور ریپبلکن پارٹی نے اس کی حمایت کی۔
ٹرمپ مہم کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے ہفتے کے روز کہا، “ہم جو بائیڈن کی انتخابی مہم کی ٹیم اور وائٹ ہاؤس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکہ کے لاکھوں کیتھولک اور عیسائیوں سے معافی مانگیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ کل صرف ایک بات کا جشن منانے کا دن ہے اور وہ ہے یسوع مسیح کا جی اٹھنا ہے۔ انہوں نے بائیڈن انتظامیہ کو بھی برسوں کے دوران عیسائیت پر اس کے مبینہ حملے کے لیے آڑے ہاتھوں لیا۔
امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر اور ریپبلکن لیڈر مائیک جانسن نے سوشل میڈیا پر کہا کہ وائٹ ہاؤس نے ایسٹر کے اہم اصول کے ساتھ دھوکہ کیا ہے اور بائیڈن کے فیصلے کو “اشتعال انگیز اور نفرت انگیز” قرار دیا ہے۔
بتا دیں کہ جو بائیڈن بڑی عقیدت و احترام کے ساتھ مذہبی پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں اور اپنی کیتھولک پرورش کو اپنے اخلاق اور شناخت کا مرکزی حصہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے پوپ فرانسس سے 2021 میں ویٹیکن میں ملاقات کی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔