Bharat Express

Azam Khan

اعظم خان کے ساتھ ان کے بیٹے عبداللہ اعظم اور اہلیہ تنزین فاطمہ کو رام پور کی عدالت نے جعلی برتھ سرٹیفکیٹ کا مجرم قرار دیا ہے اور تینوں کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ فرضی برتھ سرٹیفکیٹ کا یہ معاملہ 2017 کے یوپی اسمبلی انتخابات سے متعلق ہے۔ تب عبداللہ اعظم نے ایس پی کے ٹکٹ پر رام پور کی سوار اسمبلی سیٹ سے الیکشن لڑا تھا۔ وہ یہ الیکشن بھی جیت گئے تھے۔ لیکن انتخابی نتائج کے بعد ان کے خلاف ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا گیا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے سماج وادی پارٹی کے جنرل سکریٹری اور سابق ریاستی وزیر اعظم خان کو سزا سنائے جانے پر بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ ان کا کہناتھا کہ اعظم خان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔

سماجوادی پارٹی کے سینئرلیڈر اعظم خان کی مصیبت کی گھڑی میں پارٹی ساتھ کھڑی نظر آرہی ہے۔ اعظم خان، بیٹے عبداللہ اعظم اور اہلیہ تزئین فاطمہ کو 7-7 سال کی سزا کے ساتھ عدالت نے جرمانہ بھی لگایا ہے۔

اکھلیش یادو نے  کہا کہ ایک نہ ایک دن اعظم خان اور ان کے خاندان کو انصاف ضرور ملے گا۔ ان کے خلاف بڑی سازشیں ہوئی ہیں ۔اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج انہیں ایسی سزاوں کا سامنا کرنے پڑ رہا ہے۔انہوں نے بڑی شاندار یونیورسٹی بنائی ہے ،بی جے پی کے اندر کے لوگوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ  اعظم خان مسلمان ہیں اس لئے انہیں ایسی سزاوں کا سامنا کرنے کیلئے پھنسایا جارہا ہے۔

سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان، ان کے بیٹے عبداللہ اعظم اور ان کی اہلیہ تزئین فاطمہ کو قصور وار قرار دیتے ہوئے ضمانت منسوخ کردیا ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ گزشتہ ماہ 13 ستمبر کو اعظم خان کے گھر پر انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے نصف درجن اہلکاروں نے چھاپہ مارا تھا۔ اس دوران اعظم خان کے گھر کے علاوہ ان کے تمام ٹھکانوں پر بیک وقت چھاپے مارے گئے، یہ کارروائی اعظم خان کے علی جوہر ٹرسٹ کے حوالے سے کی گئی۔

عدالت نے فروری میں عبداللہ خان کو اس معاملے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ جس کی وجہ سے انہیں اتر پردیش اسمبلی کے رکن کے عہدے کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔

دراصل، 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے بعد، ایس پی کارکنوں نے مراد آباد کے کٹگھر تھانہ علاقے کے مسلم ڈگری کالج میں ایک پروگرام منعقد کیا تھا۔

سماجوادی پارٹی کے سینئرلیڈر اعظم خان کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل میں بچاؤ فریق کو مناسب مواقع نہیں دیا جا رہا ہے، جس کے سبب مقدمے کا ٹرائل منصفانہ طریقے سے نہیں ہو پا رہا ہے۔