سماج وادی پارٹی کے لیڈر اور سابق ریاستی وزیر اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کو اتوار 22 اکتوبر کی صبح 5 بجے الگ الگ قافلوں میں رام پور جیل سے منتقل کیا گیا۔ جب اعظم خان کو رام پور جیل سے باہر لایا جا رہا تھا تو انہوں نے کہا کہ ہمارا انکاؤنٹر بھی ہو سکتا ہے۔ کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اعظم خان اور عبداللہ اعظم کو مختلف جیلوں میں رکھا جا سکتا ہے۔خبر ہے کہ اعظم خان کو سیتا پور جیل اور عبداللہ اعظم کو ہردوئی جیل میں منتقل کیا گیا ہے، جبکہ اعظم کی اہلیہ تنزین فاطمہ رام پور جیل میں ہی رہیں گی۔ اگرچہ سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
بتادیں کہ بیٹے عبداللہ اعظم کے دوہرے برتھ سرٹیفکیٹ کے معاملے میں عدالت نے 18 اکتوبر کو اعظم خان، ان کی اہلیہ تنزین فاطمہ اور بیٹے عبداللہ اعظم کو 7 -7سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ جس کے بعد انہیں سخت پولیس سیکورٹی میں رام پور ڈسٹرکٹ جیل بھیج دیا گیا، لیکن اتوار کی صبح پانچ بجے انہیں رام پور ڈسٹرکٹ جیل سے باہرنکال کر دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا۔ ایس پی لیڈر اعظم خان کو سیتا پور جیل منتقل کر دیا گیا ہے، جب کہ ان کے چھوٹے بیٹے عبداللہ اعظم خان کو ہردوئی منتقل کر دیا گیا ہے۔
#WATCH उत्तर प्रदेश: समाजवादी पार्टी (सपा) नेता आजम खान को आज रामपुर जेल से सीतापुर जेल ले जाने के लिए बाहर लाया गया तब उन्होंने कहा, “हमारा एनकाउंटर भी हो सकता है…कुछ भी हो सकता है।” pic.twitter.com/dslNR22KqQ
— ANI_HindiNews (@AHindinews) October 22, 2023
آپ کو بتاتے چلیں کہ فرضی برتھ سرٹیفکیٹ کا یہ معاملہ 2017 کے یوپی اسمبلی انتخابات سے متعلق ہے۔ تب عبداللہ اعظم نے ایس پی کے ٹکٹ پر رام پور کی سوار اسمبلی سیٹ سے الیکشن لڑا تھا۔ وہ یہ الیکشن بھی جیت گئے تھے۔ لیکن انتخابی نتائج کے بعد ان کے خلاف ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا گیا۔ ان پر الزام تھا کہ عبداللہ اعظم نے انتخابی فارم میں جس عمر کا ذکر کیا ہے وہ دراصل اتنی نہیں تھی۔
بھارت ایکسپریس۔