اعظم خان کی اہلیہ ڈاکٹر تزئین فاطمہ نے کہا کہ ہمارے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے۔ (فائل فوٹو)
Azam Khan News: سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈراورسابق وزیراعظم خان آج کل سرخیوں میں ہیں۔ انہیں لے کرسماجوادی پارٹی اورکانگریس کے درمیان رسہ کشی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اسی درمیان جمعہ (27 اکتوبر) کواعظم خان کے قریبیوں پرانکم ٹیکس محکمہ نے چھاپہ ماری کی ہے۔ رامپورمیں سماجوادی پارٹی کے لیڈرکے قریبی لوگوں کے گھرپرانکم ٹیکس کا چھاپہ پڑا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ تقریباً 50 گاڑیوں میں سوارہوکرانکم ٹیکس کی ٹیم کولوگ دہلی سے رامپورپہنچے ہیں۔ جو کئی مقامات پر چھاپہ مار کارروائی کر رہے ہیں۔
انکم ٹیکس کی ٹیم پہلے سماجوادی پارٹی کے لیڈر فرحت خان اورشاویز خان کے گھر پہنچی اور پھر دیگر لوگوں کو ٹھکانوں پرچھاپہ ماری کر رہی ہے۔ مقامی رامپور پولیس بھی موقع پر لاء اینڈ آرڈر کو سنبھالنے میں مصروف ہوگئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اعظم خان کی جوہریونیورسٹی سے وابستہ افراد کے یہاں یہ کارروائی ہو رہی ہے۔ کچھ دن پہلے اعظم خان کے گھراور ٹھکانوں پرانکم ٹیکس نے چھاپہ ماری کی تھی اور ان کے قریبی لوگوں پر انکم ٹیکس کی یہ چھاپہ مارکارروائی ہو رہی ہے۔
اعظم خان سے متعلق سیاست گرمائی
اعظم خان کو ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کے دو فرضی سرٹیفکیٹ معاملےسات سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس معاملے میں ان کی اہلیہ تزئین فاطمہ اوربیٹےعبداللہ کو بھی سات سات سال کی سزا ملی ہے۔ تینوں فی الحال الگ الگ جیلوں میں بند ہیں۔ اعظم خان جہاں سیتا پورکی جیل میں ہیں تو ان کے بیٹے ہردوئی کی جیل میں اور بیوی رامپورکی جیل میں بند ہیں۔ انہیں لے کر ریاست میں سیاست بھی کافی تیزہوگئی ہے۔ سماجوادی پارٹی اورکانگریس دونوں نے ہی اعظم خان کو حمایت دیتے ہوئے بی جے پی حکومت کی تنقید کی ہے۔ اس درمیان ان دونوں پارٹیوں میں زبانی جنگ بھی چل رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی کے لیڈران الزام لگا رہے ہیں کہ کانگریس اعظم خان پرڈورے ڈال رہی ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدراجے رائے جمعرات کو سیتا پور کی جیل میں اعظم خان سے ملنے بھی گئے تھے، لیکن ملاقات نہیں ہوپائی۔
اجے رائے کی نہیں ہوسکی ملاقات
جیل انتظامیہ نے کہا کہ اعظم خان نے ملنے سے انکارکردیا۔ جبکہ اجے رائے نے کہا کہ ہم نے جیل کی سبھی ضرورت رسومات پوری کرلی تھیں۔ ہم نے کل جیل مینوئل کے مطابق درخواست بھی بھیجی تھی اوراپنے دفترسے ایک میل بھی بھیجا تھا۔ ان سب کے بعد جیل انتظامیہ نے ہمیں بتایا کہ ہم ان سے (اعظم خان) نہیں مل سکتے۔ وہ ریاستی حکومت کے دباؤ میں ہمیں ان سے ملنے نہیں دے رہے ہیں۔ گھبرائی ہوئی اقتدارنے ہم سبھی کو ملاقات کرنے سے روک دیا۔ سازش کے تحت ایک مقبول عوامی لیڈرکو جیل میں رکھنا مناسب نہیں ہے۔