Bharat Express

America

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری جنگ کے مد نظربرطانوی وزیر اعظم رشی سنک جمعرات 19 اکتوبر کو اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کی ہے اوران سے مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

امریکی وزیرخارجہ اینٹنی بلنکن اس مشن پر نکلے ہوئے ہیں کہ عرب ممالک اسرائیل پر ہوئے حملوں کے بعد حماس کی تنقید کریں۔ ساتھ ہی اپنے یہاں ہو رہے گھریلو احتجاجی مظاہرہ کو بھی عرب ممالک روکیں۔

چین نے دونوں فریقوں سے امن بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔ چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ "ہمیں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعہ پر گہری تشویش ہے۔ ہمیں دونوں طرف سے ہونے والی ہلاکتوں سے بہت دکھ ہوا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ "اسرائیل کو اپنے اور اپنے لوگوں کے دفاع کا حق حاصل ہے۔ امریکہ اس جنگی صورتحال میں اسرائیل کے خلاف فائدہ اٹھانے کی سوچ رکھنے والے کسی بھی فریق کو خبردار کرتا ہے۔"

ہم نے اردو کا خوبصورت رسم الخط سیکھا اوریہ سیکھا کہ اس کی تاریخ جنوبی ایشیا کی مالا مال ثقافت سے کس طرح جڑی ہوئی ہے۔ شعبہ ایشیائی زبان و ادب کے ہمارے پروفیسر جمیل احمد اپنے بچپن کی کہانیاں سنایا کرتے ۔ یوں گویا زبان زندہ ہو جایا کرتی۔ وہ ہمیں بھی اپنی اپنی کہانیاں اردو میں شیئر کرنے کی ترغیب دیا کرتے۔

بیان کے مطابق، دھوکہ دہی میں ملوث تین دیگر افراد نے مجموعی طور پر 1.4 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ وصول کیے۔ ملزمان کو اگلے سال 4 جنوری کو سزا سنائی جائے گی جس میں ہر مجرم کو زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی سزا ہو سکتی ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ مظاہرین ایڈی ایریزری کے لیے انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے، جنہیں گزشتہ ماہ فلاڈیلفیا کے ایک پولیس افسر نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

چین کے بیجنگ نواز انگریزی زبان کے اخبار گلوبل ٹائمز (جی ٹی) نے مسلسل تین دنوں میں اس تنازعہ پر پانچ رپورٹیں شائع کیں۔ ان سب میں نئی دہلی اور اوٹاوا کے بارے میں کم ہی بات ہوئی۔ پوری توجہ امریکہ کے دوہرے معیار کو بے نقاب کرنے پر مرکوز تھی۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کی طرف سے فروری 2004 میں امریکی زیر قیادت فوجی اتحاد کو دی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملٹری انٹیلی جنس افسران نے آئی سی آر سی کو بتایا کہ 2003 میں عراق میں اتحادیوں کی تحویل میں موجود 90 فیصد تک لوگوں کو غلطی سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

خالصتانی دہشت گردوں کے خلاف ہندوستانی حکومت کی جانب سے اب تک کی جانے والی یہ سب سے بڑی کارروائی تصور کی جا رہی ہے۔ دراصل خالصتان کے حامی بیرون ملک بیٹھ کر اپنا ایجنڈا چلاتے ہیں