جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ۔ (فائل فوٹو)
جموں وکشمیرکے سابق وزیراعلیٰ اورنیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے بی جے پی لیڈران اور کارکنان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگرلیہہ اور سری نگر میں جی-20 میٹنگیں کروائی جا سکتی ہیں تو جموں میں کیوں نہیں۔ جموں-جموں اور ڈوگرا-ڈوگرا کے نعرے لگانے والے آج کہاں ہیں۔ اس پر کوئی بی جے پی لیڈر کیوں نہیں بول رہا ہے۔ کیا ان کے لئے جموں اہم نہیں ہے۔ وہ اسے اپنی جیب میں سمجھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں میں غیرمقیم لوگوں کو بساکریہاں کی ڈوگرا ثقافت اور پہچان کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مستقبل میں ڈوگرا زبان ختم ہوجائے گی۔ باہرکے لوگ یہاں آکر آباد ہو رہے ہیں۔ نوکریاں بھی ان کے لئے نہیں ہیں، لیکن کسی بھی بی جے پی لیڈرکواس سے لینا دینا نہیں ہیں۔
صحافیوں سے روبرو ہوتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ پردھان منتری آواس یوجنا (شہری) مشن کے تحت 336 فلیٹوں کے الاٹمنٹ کے لئے مستقل یا غیرمستقل طور پر جموں میں رہنے والے لوگوں سے آن لائن درخواستیں مانگنے والے جموں وکشمیر ہاؤسنگ بورڈ کے ذریعہ جاری عوامی نوٹس یہ دکھاتی ہے کہ ہم ہروقت یہ کہتے رہے ہیں کہ آبادیاتی تبدیلی لائی جا رہی ہے۔
اگریہاں باہری لوگوں کوآباد کیا جائے گا، تو مقامی لوگ کہاں جائیں گے۔ جموں اپنی ڈوگرا پہچان کھونے جا رہا ہے۔ آخرڈوگرام حکمراں مہاراجہ ہری سنگھ نے سال 1927 میں نوکری اور زمین کے تحفظ کے لئے قانون بنائے۔ انہوں نے جموں کی تہذیب اور پہچان برقرار رہنے کے لئے ایسا کیا، لیکن آج اس کے مخالف ہو رہا ہے۔
نان مائیگرنٹ لوگوں کو آباد کرنے کے معاملے میں نیشنل کانفرنس بروقت اقدامات کرے گی۔ ہمیں اسمبلی انتخابات کی کوئی پرواہ نہیں ہے، لیکن یہ اچھی بات ہے کہ پنچایتی انتخابات کرانے کی بات ہو رہی ہے۔ نیشنل کانفرنس پنچایت، ڈی ڈی سی اوردیگر تمام انتخابات لڑنے کے لئے تیارہے، لیکن وہ کبھی بھیک نہیں مانگے گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کہا جا رہا تھا کہ آرٹیکل 370 دہشت گردی کی جڑ ہے، لیکن اس کے خاتمے کے بعد بھی دہشت گردی جاری ہے۔ بی جے پی کو اس کا جواب دینا چاہئے۔ پونچھ میں ہوئے حالیہ دہشت گردانہ حملے میں ہمارے پانچ فوجی شہید ہوئے۔ انہیں بلٹ پروف گاڑیوں میں کیوں نہیں بھیجا گیا تھا؟
-بھارت ایکسپریس