پیرس اولمپکس سے خالی ہاتھ لوٹنے کے بعد ونیش پھوگاٹ نے سیاسی میدان میں اپنی طاقت دکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ونیش نے کانگریس کے ٹکٹ پر ہریانہ کے جولانہ سے الیکشن لڑرہی ہیں۔ ونیش پھوگاٹ نے سیاست میں آتے ہی بڑے انکشافات کیے ہیں۔ انہوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیاکے سابق صدر برج بھوشن سنگھ سے لے کر ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی تک سبھی کو نشانہ بنایا۔ ونیش نے یہاں تک کہا کہ پی ایم مودی نے دھرنا پر بیٹھے ان جیسے پہلوانوں کی بات نہیں سنی کیونکہ وہ برج بھوشن سے ڈرتے ہیں۔ ایک انٹرویو کے دوران ونیش پھوگاٹ سے سوال کیاگیا کہ ‘برج بھوشن سنگھ آپ کے خلاف ہیں، وہ مسلسل بیانات دے رہے ہیں، آپ ان کے خلاف دو سال تک لڑی، لیکن حکومت پی ایم مودی کی ہے، تو آپ نے کیا سوچا کہ مودی آپ لوگوں کو کیوں سپورٹ نہیں کر رہے؟ مودی حکومت کے سربراہ ہیں، کیا وہ برج بھوشن سنگھ کے دباؤ میں کوئی فیصلہ لیں گے؟
اس کے جواب میں ونیش پھوگاٹ نے کہا، ‘یہ اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ وہ دباؤ میں ہیں۔ ورنہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ آپ ملک کے کھلاڑیوں سے مل رہے ہوں جو اولمپک میڈلز لے کر آ رہے ہیں۔ جانے سے پہلے ملاقات بھی کی تھی۔ یہ ممکن نہیں کہ ملک کے وزیر اعظم کو دبایا جائے، لیکن ہم باہر سے جو کچھ دیکھ رہے ہیں، اس سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ ان سے ڈر رہے ہیں۔ نہ ہم اور نہ آپ جانتے ہیں کہ اندر کیا ہے۔ونیش پھوگاٹ نے یہ بھی کہا کہ ان کے حامی بھی نہیں چاہتے کہ وہ پی ایم مودی سے ملیں۔جب ان سے پوچھاگیا کہ اگر ونیش اولمپک میڈل جیتنے کے بعد پی ایم مودی سے ملتی تو کیا وہ بے چین ہوتی؟ جواب میں ونیش نے کہا، ‘میں نے یہاں تک نہیں سوچا تھا۔ مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہوا ہوتا۔ مجھے نہیں معلوم کہ مجھے میڈل ملتا بھی یا نہیں۔لیکن میرے لوگ نہیں چاہتے کہ میں پی ایم مودی سے ملوں۔ وہ بہت بے عزتی محسوس کرتےہیں۔ ان کے دل میں درد ہے کہ جب ہماری بیٹیاں سڑک پر بیٹھی تھیں تو ان کے منہ سے ایک لفظ بھی نہیں نکلا۔
ونیش ریسلنگ میں واپس نہیں آئیں گی
ونیش نے پیرس سے واپس آنے سے پہلے ہی ریسلنگ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ انہوں نے ریسلنگ میں واپسی کے امکان کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ کھیل اور سیاست ایک ساتھ نہیں کر سکتیں۔ونیش نے کہا، ‘اب مجھے صرف سیاسی میدان میں رہنا ہے۔ لوگوں کی بہت پذیرائی مل رہی ہے۔ بہت بڑا علاقہ ہے، کام کرنا پڑے گا۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ دھوکہ دے کر چلے جائیں۔ میں بھی ایسی لڑکی نہیں ہوں۔ میں جو کہوں گی وہ کروں گی، چاہے ایک بات کہوں تواسے ہی پوری ضرورکروں گی۔ میں نے 24 سال سے بہت کشتی لڑی ہے، مجھے نہیں معلوم کہ بھگوان مستقبل میں کیا کرے گا۔ دو سال سے چیزیں میرے راستے پر نہیں چل رہی ہیں۔ دو سال سے جو بھگوان چاہتا ہے وہ ہو رہا ہے، میں بس اسی کے ساتھ بہہ رہی ہوں۔
بھارت ایکسپریس۔