اترپردیش کےگریٹر نوئیڈا میں منعقدہ سیمی کون انڈیا 2024 تقریب سے وزیر اعظم نریندر مودی نے خطاب کیا ۔ انہوں نے اس خطاب کے دوران کہا کہ میں خاص طور پرسیمی(ایس ای ایم آئی) سے وابستہ تمام ساتھیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہندوستان دنیا کا آٹھواں ملک ہے، جہاں گلوبل سیمی کنڈکٹر انڈسٹری سے متعلق اس عظیم الشان تقریب کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور میں کہہ سکتا ہوں کہ- یہ ہندوستان میں اس کے انعقاد کا یہ صحیح وقت ہے۔ آپ صحیح وقت پر، صحیح جگہ پر ہیں۔ اکیسویں صدی کے ہندوستان میں – چپس کبھی ڈاؤن نہیں ہوتے! اورصرف اتنا ہی نہیں ، آج کا ہندوستان دنیا کویقین دلاتا ہے ہے – جب بھی چپس ڈاؤن ہوں تو آپ ہندوستان پر اعتمادکر سکتے ہیں۔
پی ایم مودی نے مزید کہا کہ سیمی کنڈکٹرز کی دنیا سے وابستہ آپ لوگوں کا واستہ ڈائیوڈس سے ضرور پڑتا ہے اورآپ جانتے ہی ہیں ، ڈائیوڈمیں، توانائی صرف ایک سمت میں ہی جاتی ہے۔ لیکن ہندوستان کی سیمی کنڈکٹر صنعت میں خصوصی ڈائیوڈس لگے ہوئے ہیں ۔یہاں ہماری توانائی دونوں سمتوں میں جاتی ہے۔ یہ آپ کے ذہن میں آئے گاکیسے؟ اور یہ بہت دلچسپ بھی ہے، آپ سرمایہ کاری کرتے ہیں اور قدر پیدا کرتے ہیں۔ وہیں حکومت آپ کو مستحکم پالیسیاں اور کاروبار کرنے میں آسانی فراہم کرتی ہے۔ سیمی کنڈکٹرآپ کی صنعت ‘انٹیگریٹڈ سرکٹس’ سے منسلک ہے۔ ہندوستان بھی آپ کو ایک ‘مربوط ماحولیاتی نظام’ فراہم کرتا ہے۔ ہندوستان کے ڈیزائنرز ،ان کی زبردست صلاحیتوں کو آپ اچھی طرح جانتے ہیں۔ ڈیزائننگ کی دنیا میں 20 فیصد ٹیلنٹ کی حصہ داری ہندوستان کی ہے۔ اور مسلسل اس کی توسیع ہورہی ہے۔ ہم پچاسی ہزار تکنیکی ماہرین، انجینئرز اور آر اینڈ ڈی ماہرین کی ایک سیمی کنڈکٹر ورک فورس تشکیل دے رہے ہیں۔ ہندوستان کی توجہ اپنے طلباء اور پیشہ ور افراد کو سیمی کنڈکٹر صنعت کو تیار کرنے پر مرکوز ہے۔ ابھی کل ہی نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کا پہلا اجلاس ہوا۔ یہ فاؤنڈیشن ہندوستان کے تحقیقی ماحولیاتی نظام کو ایک نئی سمت اور نئی توانائی فراہم کرے گی۔ اس کے علاوہ بھارت نے ایک ٹریلین روپے کا اسپیشل ریسرچ فنڈ بھی بنایا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے سیمی کنڈکٹر اور سائنس کے شعبے میں اختراعات کا دائرہ بہت بڑھنے والا ہے۔ ہم سیمی کنڈکٹر سے متعلق بنیادی ڈھانچے پر بھی بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کے پاس تھری ڈی ڈائمینشنل پاور بھی ہے۔ پہلا- ہماری آج کی ہندوستان کی اصلاح پسند حکومت، دوسرا ہندوستان میں بڑھتی ہوئی مینوفیکچرنگ کی بنیاد اور تیسرا ہندوستان کی خواہش مند مارکیٹ۔ ایسی مارکیٹ جو ٹیکنالوجی کا ذائقہ جانتی ہے۔ آپ کے لیے بھی تھری ڈی پاور سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کی ایک ایسی بنیادہے، جسے کہیں اور حاصل کرنا مشکل ہے۔
پی ایم مودی نے کہا کہ ہندوستان کا پرامید اور ٹیک پر مبنی معاشرہ بہت منفرد ہے۔ ہندوستان کے لیے چپ کا مطلب صرف ایک ٹیکنالوجی نہیں ہے۔ ہمارے لیے یہ کروڑوں لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کا ذریعہ ہے۔ آج ہندوستان چپس کا ایک بڑا صارف ہے۔ اس چپ پر ہم نے دنیا کا بہترین ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر بنایا ہے۔ ہندوستان میں آخری میل کی ترسیل کو یقینی بنانے میں، آج یہ چھوٹی چپ بڑے بڑے کردار ادا کر رہی ہے۔ کورونا جیسے عظیم بحران میں، جب دنیا کا مضبوط ترین بینکنگ سسٹم بھی چرمرا گیا، ہندوستان میں بینک بغیر کسی رکاوٹ کے چل رہے تھے۔ ہندوستان کا یو پی آئی ہو، روپے کارڈ ہو، ڈیجی لاکر سے لے کر ڈیجی یاترا تک، مختلف قسم کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہندوستان کے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ آج، ہندوستان خود انحصار بننے کے لیے ہر شعبے میں مینوفیکچرنگ کو بڑھا رہا ہے۔ آج ہندوستان بڑے پیمانے پر گرین ٹرانزیشن کر رہا ہے۔ آج ہندوستان میں ڈیٹا سینٹرز کی مانگ مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہندوستان گلوبل سیمی کنڈکٹر صنعت کو آگے بڑھانے میں بڑا کردار ادا کرنے والا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آپ سبھی بھارت کے سیمی کنڈکٹر مشن کو بھی جانتے ہیں۔ کچھ لوگ یہ سوال بھی اٹھاتے ہیں کہ بھارت اس شعبہ پر توجہ کیوں دے رہا ہے۔ ایسے لوگوں کو ہمارے ڈیجیٹل انڈیا مشن کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ ڈیجیٹل انڈیا مشن کا مقصد ملک کو شفاف، موثر اور رساؤ سے پاک حکمرانی فراہم کرنا تھا۔ اور آج ہم اس کے ضرب اثر کا سامنا کر رہے ہیں۔ ڈیجیٹل انڈیا کی کامیابی کے لیے ہمیں سستے موبائل ہینڈ سیٹس اور ڈیٹا کی ضرورت تھی۔ اس کے لیے ہم نے ضروری اصلاحات کیں اور ضروری انفراسٹرکچر تیار کیا۔ ایک دہائی پہلے، ہم موبائل فون کے سب سے بڑے درآمد کنندگان میں سے ایک تھے۔ آج ہم دنیا کے نمبر 2 پروڈیوسر اوردرآمد کار ہیں۔ حال ہی میں ایک تازہ رپورٹ آئی ہے۔ آج بھارت 5 جی ہینڈ سیٹس کے لیے دوسری سب سے بڑی مارکیٹ بن گیا ہے۔ ہم نے5 جی رول آؤٹ صرف 2 سال پہلے شروع کیا تھا۔ دیکھیئےآج ہم کہاں سے کہاں پہنچ چکے ہیں۔ آج بھارت کے الیکٹرانکس سیکٹر کی مالیت 150 ارب ڈالر سے زیادہہوچکا ہے۔ اور اب ہمارا مقصد اور بھی بڑا ہے۔ اس دہائی کے آخر تک ہم اپنے الیکٹرانکس سیکٹر کو 500 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔ اس سے ہندوستان کے نوجوانوں کے لیے تقریباً6 ملین یعنی 60 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ بھارت کے سیمی کنڈکٹر سیکٹر کو بھی اس سے کافی فائدہ ہوگا۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کا 100 فیصد کام صرف بھارت میں ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب ہے کہ بھارت سیمی کنڈکٹر چپس اور ان کا تیار شدہ سامان بھی بنائے گا۔بھارت کا سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام نہ صرف بھارت بلکہ عالمی چیلنجوں کا بھی حل فراہم کرتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔