
سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے حوالے سے ایک اہم خبر سامنے آرہی ہے۔ اس بارے میں اے ایس آئی نے کہا ہے کہ اب سے اس تاریخی مقام کو شاہی جامع مسجد نہیں بلکہ جمعہ مسجد کے نام سے جانا جائے گا۔ اس کے لیے جلد بورڈ بھی لگایا جائے گا۔ اس متنازعہ مقام کا معاملہ الہ آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہائی کورٹ نے اس کی پینٹنگ کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد مسجد کمیٹی نے مسجد کی بیرونی دیواروں کو پینٹ کروا دیا۔
اے ایس آئی نے ایک محفوظ یادگار کے طور پر اس مسجد کی شناخت کو واضح کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لیے نیلے رنگ کا نیا بورڈ پہلے ہی تیار کر لیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اے ایس آئی کی ٹیم جلد ہی اس بورڈ کو متنازعہ جگہ کے باہر نصب کرے گی۔ اے ایس آئی کی جانب سے اس بورڈ کو لگانے کی وجہ یہ ہے کہ اب اس پراپرٹی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ بلیو بورڈ نہ صرف رسمی شناخت فراہم کرتا ہے بلکہ عام لوگوں کو یہ واضح پیغام بھی دیتا ہے کہ یہ عمارت اے ایس آئی کے تحت ایک محفوظ یادگار ہے۔ اب ایسی صورتحال میں اس متنازعہ مقام کی مکمل نگرانی آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کرے گی۔
تھانے میں بورڈ لگا دیا گیا
آپ کو بتادیں کہ متنازعہ جگہ کا نام تبدیل کرنے والا بورڈ تھانے میں لگا دیا گیا ہے۔ یہ وہی پولیس چوکی ہے جو مسجد کے قریب بن رہی ہے۔ اس بورڈ میں جامع مسجد کے بجائے اسے جمعہ مسجد کہا گیا ہے۔ اس کے ساتھ اس بورڈ پر آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا پروٹیکٹڈ یادگار، جمعہ مسجد، سنبھل لکھا ہوا ہے۔ یاد رہے کہ سنبھل کی متنازعہ جگہ کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب گزشتہ سال 19 نومبر 2024 کو ہندو فریق نے سنبھل کی چندوسی عدالت میں دعویٰ کیا کہ سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد دراصل شری ہریہر مندر ہے۔ جس کے بعد معاملہ بڑھنے لگا۔ مسجد کے سروے کے دوران ماحول کشیدہ ہو گیا۔ آہستہ آہستہ معاملہ بڑھتا گیا اور بھاری ہجوم نے پتھراؤ اور فائرنگ شروع کردی۔ اس تشدد میں چار افراد مارے گئے، جب کہ درجنوں گاڑیاں جلا دی گئیں۔اس کے بعد متعدد گرفتاریاں ہوئیں اور معاملہ عدالت میں نئے سرے سے داخل ہوگیا۔
بھارت ایکسپریس۔
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔