Bharat Express

Sambhal Shahi Jama Masjid

مسجد کے وکیل ظفر علی نے کہا کہ ہمیں اس سروے رپورٹ کے لیے مزید وقت مانگنے پر اعتراض ہے، جو ہم نے دائر کر دی ہے۔ اب جو رپورٹ پیش کی جائے گی وہ سیل بند لفافےمیں ہوگی۔ ابھی کوئی نہیں جانتا کہ اس میں کیا ہے۔

اکھلیش یادو نے کہا کہ سنبھل کے بھائی چارے کو گولی مارنے والی پولیس انتظامیہ کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے تاکہ ہر جگہ کھدائی کی بات کرنے والے ہماری گنگا جمنی وراثت اور بھائی چارے کو بھی کھو دیں گے۔ اکھلیش نے کہا کہ وہاں ضمنی انتخاب پہلے 13 نومبر کو ہونے والا تھا لیکن اس کی تاریخ بدل دی گئی۔

پہلی بار یہ معاملہ 2022 میں سامنے آیا تھا۔ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے ریاستی کنوینر مکیش پٹیل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھاکہ جامع مسجد کی جگہ پہلے نیل کنٹھ مہادیو مندر تھا۔ پھر اس کے بعد یہاں عبادت کی اجازت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی گئی۔

سنبھل کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق نے کہا کہ سنبھل میں جو بھی کچھ ہوا، اس کے لئے پوری طرح سے پولیس انتظامیہ ذمہ دار ہے۔ اس کے علاوہ وہاں جو حرکت کی گئی، اس کے ذمہ دارکے کے بشنوئی اورانوج چودھری ہیں۔

اتوار کے روز جب ٹیم سروے کرنے سنبھل کی جامع مسجد پہنچی تو کچھ لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا، جس کے بعد ہنگامہ اور بڑھ گیا۔ ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔ یہاں تک کہ لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا۔ تشدد اتنا بڑھ گیا کہ تین افراد مارے گئے۔ اس کے بعد ایس پی نے بھی اس کی تصدیق کی۔