Bharat Express DD Free Dish

Sambhal Shahi Jama Masjid

اترپردیش کی سنبھل شاہی مسجد کے پاس موجود کنویں کے تنازعہ سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ مسلم فریق نے کنویں سے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ کنواں مذہبی استعمال کے لئے ہے۔ وہیں، سپریم کورٹ نے کہا کہ سبھی لوگ کنویں کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی عدالت نے 2 ہفتے میں جواب مانگا ہے۔

اس متنازعہ مقام  کا معاملہ الہ آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہائی کورٹ نے اس کی پینٹنگ کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد مسجد کمیٹی نے مسجد کی بیرونی دیواروں کو پینٹ کروا دیا۔

سنبھل میں جمعہ کے دن پولیس نے دہلی سے تعلق رکھنے والے تین لوگوں کو سنبھل کی شاہی جامع مسجد میں ہون اور پوجا سمیت دیگر ہندو رسومات ادا کرنے کی مبینہ کوشش کے الزام میں حراست میں لے لیا۔

ظفر علی کے بڑے بھائی محمد طاہر نے الزام لگایا تھا کہ یہ ’غیر آئینی اقدام‘ صدر کو عدالتی کمیشن میں بیان دینے سے روکنے کے لیے کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس ظفر علی کو جیل بھیجنا چاہتی ہے۔ پولیس چاہتی ہے کہ وہ کوئی بیان نہ دیں۔ لیکن وہ وہی بیان دیں گے جو انہوں نے کمیشن کے سامنے دیا ہے۔

اترپردیش کے سنبھل کی شاہی جامع مسجد کی پینٹنگ سے متعلق بدھ کو الہ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت کی طرف سے فیصلہ سناتے ہوئے مسجد میں رنگ وروغن کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ اب مسجد میں پینٹنگ کے کام کی نگرانی کے لئے اے ایس آئی کی ٹیم بھی مسجد پہنچی۔

اترپردیش کے سنبھل واقع شاہی جامع مسجد کے رنگ وروغن کے لئے الہ آباد ہائی کورٹ نے اجازت دی تھی۔ مسجد کی پینٹنگ سے پہلے آج (13 مارچ) کو اے ایس آئی کی دورکنی ٹیم جائزہ لینے پہنچی۔

ظفر علی نے کہا کہ انتظامیہ کا یہ ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ اس سے قبل بھی مساجد کو ترپال سے ڈھانپا جاتا تھا اور اب دوبارہ انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ یہ قدم مساجد کے تحفظ اور عوامی امن کو برقرار رکھنے کے مقصد سے اٹھایا گیا ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل کی جامع مسجد میں باہری دیواروں پر پینٹنگ (رنگ وروغن) کرانے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے اے ایس آئی کے طریقہ کارپرسخت ناراضگی ظاہرکرتے ہوئے حکومت کے اشارے پرکام کرنے کا الزام لگایا۔

یوپی حکومت کی اسٹیٹس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جامع مسجد کے افسران سرکاری زمین پرقبضہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ کنواں عوامی زمین پرہے۔

سنبھل معاملے میں مسجد کمیٹی کی عرضی پر سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت عظمیٰ نے حکومت سے رپورٹ مانگی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے نگرپالیکا کے ذریعہ جاری کئے گئے نوٹس پر روک لگا دی۔ معاملے کی آئندہ سماعت 21 فروری کو ہوگی۔