Bharat Express

Sambhal Shahi Jama Masjid

سنبھل معاملے میں مسجد کمیٹی کی عرضی پر سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت عظمیٰ نے حکومت سے رپورٹ مانگی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے نگرپالیکا کے ذریعہ جاری کئے گئے نوٹس پر روک لگا دی۔ معاملے کی آئندہ سماعت 21 فروری کو ہوگی۔

درخواست شاہی جامع مسجد کی انتظامی کمیٹی نے دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ اس کیس کی 25 فروری کو دوبارہ سماعت کرے گا۔ کیس کی سماعت 25 فروری کو نئے کیس کے طور پر ہوگی۔

سنبھل کی شاہی جامع مسجد کمیٹی کی جانب سے ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے، جس میں انہوں نے سنبھل کی ضلع عدالت میں چل رہے مقدمے کی برقراری پر سوال اٹھائے ہیں اور اسے منسوخ کرنے کی درخواست کی ہے۔

سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر ایس ٹی حسن نے کہا کہ ہمیں اس معاملے میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنا پڑ سکتا ہے۔ میں ایک بات کہہ دینا چاہتا ہوں کہ اگر ایسا ہوا تو کچھ لوگوں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انتظامی افسران کو غیر قانونی طریقے سے کسی بھی قسم کی تعمیرات نہیں کرانے چاہیے۔

مسجد کے وکیل ظفر علی نے کہا کہ ہمیں اس سروے رپورٹ کے لیے مزید وقت مانگنے پر اعتراض ہے، جو ہم نے دائر کر دی ہے۔ اب جو رپورٹ پیش کی جائے گی وہ سیل بند لفافےمیں ہوگی۔ ابھی کوئی نہیں جانتا کہ اس میں کیا ہے۔

اکھلیش یادو نے کہا کہ سنبھل کے بھائی چارے کو گولی مارنے والی پولیس انتظامیہ کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے تاکہ ہر جگہ کھدائی کی بات کرنے والے ہماری گنگا جمنی وراثت اور بھائی چارے کو بھی کھو دیں گے۔ اکھلیش نے کہا کہ وہاں ضمنی انتخاب پہلے 13 نومبر کو ہونے والا تھا لیکن اس کی تاریخ بدل دی گئی۔

پہلی بار یہ معاملہ 2022 میں سامنے آیا تھا۔ اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے ریاستی کنوینر مکیش پٹیل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھاکہ جامع مسجد کی جگہ پہلے نیل کنٹھ مہادیو مندر تھا۔ پھر اس کے بعد یہاں عبادت کی اجازت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی گئی۔

سنبھل کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق نے کہا کہ سنبھل میں جو بھی کچھ ہوا، اس کے لئے پوری طرح سے پولیس انتظامیہ ذمہ دار ہے۔ اس کے علاوہ وہاں جو حرکت کی گئی، اس کے ذمہ دارکے کے بشنوئی اورانوج چودھری ہیں۔

اتوار کے روز جب ٹیم سروے کرنے سنبھل کی جامع مسجد پہنچی تو کچھ لوگوں نے ان پر حملہ کر دیا، جس کے بعد ہنگامہ اور بڑھ گیا۔ ہجوم پر قابو پانے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔ یہاں تک کہ لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا۔ تشدد اتنا بڑھ گیا کہ تین افراد مارے گئے۔ اس کے بعد ایس پی نے بھی اس کی تصدیق کی۔