Bharat Express

امیٹھی میں کانگریس کا سرینڈر یا ماسٹر اسٹروک؟ راہل گاندھی کیوں چلے گئے رائے بریلی؟

راہل گاندھی کا امیٹھی سیٹ چھوڑ کر رائے بریلی سے الیکشن لڑنے کے فیصلے کے پیچھے الیکشن ہارنے کا ڈر نہیں بلکہ بی جے پی حکمت عملی کو ناکام کرنا مانا جا رہا ہے۔

بی جے پی لیڈر اسمرتی ایرانی نے راہل گاندھی کی تعریف کی ہے۔ (فائل فوٹو)

کانگریس نے امیٹھی لوک سبھا سیٹ پر راہل گاندھی کے بجائے کشوری لال شرما جو کے ایل شرما کے نام سے مشہور ہیں ان کو امیدوار بنایا ہے۔ راہل گاندھی اب اپنی ماں سونیا گاندھی کی رائے بریلی سیٹ سے قسمت آزمائیں گے۔ بی جے پی امیدوار اسمرتی ایرانی سے لے کر وزیراعظم مودی تک راہل گاندھی پرہار کے ڈر سے امیٹھی چھوڑ کر بھاگنے کا الزام لگا رہے ہیں، تو وہیں کانگریس اسے اپنی اسٹریٹجی یا حکمت عملی کا حصہ بتا رہی ہے۔ راہل گاندھی کے رائے بریلی سے اترنے سے اب امیٹھی کا الیکشن راہل بنام اسمرتی ایرانی نیریٹیو ہونے کے بجائے کے ایل شرما بنام اسمرتی ایرانی کے درمیان ہوتا ہوا نظرآئے گا۔

حالانکہ ایک طبقہ ایسا ہے جو راہل گاندھی کے امیٹھی سے میدان میں نہ اترنے کی وجہ سے مایوس ہے تو کچھ لوگ تنقید بھی کر رہے ہیں، بلکہ سیاسی لیڈران بھی اس پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ پی ایم مودی، ہوم منسٹر امت شاہ سے لے کراسمرتی ایرانی تک نے راہل گاندھی پر سیٹ چھوڑ کر بھاگنے کا الزام لگایا ہے، لیکن راہل گاندھی کا امیٹھی سیٹ چھوڑ کر رائے بریلی سے الیکشن لڑنے کے فیصلے کے پیچھے الیکشن ہارنے کا ڈر نہیں بلکہ بی جے پی حکمت عملی کو ناکام کرنا مانا جا رہا ہے۔ راہل گاندھی کا اس سیٹ سے الیکشن نہ لڑنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسمرتی ایرانی کے خلاف الیکشن لڑکر وہ انہیں بہت اہمیت نہیں دینا چاہتے ہیں۔

ڈر کی وجہ سے بھاگ گئے راہل گاندھی؟

واضح رہے کہ راہل گاندھی کا امیٹھی سیٹ چھوڑکررائے بریلی سے الیکشن لڑنے کے فیصلے کے پیچھے الیکشن ہارنے کا ڈرنہیں بلکہ بی جے پی کی اسٹریٹجی کو ناکام کرنا مانا جا رہا ہے۔ 2024 کے لوک سبھا الیکشن کا انتخابی ماحول پوری طرح سے مودی بنام راہل کے ارد گرد نظرآرہا ہے۔ ایسے میں راہل گاندھی اگرامیٹھی سیٹ سے انتخابی میدان میں اترنے پر یہ نیریٹیو بدل کر راہل بنام ایرانی ہوجاتی۔ کانگریس اس باراس نیریٹیو کو نہیں بننے کے لئے ہی کے ایل شرما کا داؤں کھیلا ہے اور راہل گاندھی کو رائے بریلی سیٹ سے اتارا گیا ہے۔

اسٹریٹجی کے ساتھ الیکشن لڑ رہی ہے کانگریس

سینئرصحافی اور بھارت ایکسپریس اردو کے ایڈیٹر ڈاکٹرخالد رضا خان کہتے ہیں کانگریس اس بار کا لوک سبھا الیکشن بہت ہی منظم انداز یا اسٹریٹجی کے ساتھ لڑ رہی ہے۔ پہلی بار یہ دیکھنے کو مل رہا ہے کہ بی جے پی نے کانگریس کو اپنی پچ پر لاکرکھڑا کردیا ہے، جہاں وزیراعظم مودی سے لے کر بی جے پی کے تمام بڑے لیڈران کو اپنی اپنی ریلیوں میں صفائی دینی پڑ رہی ہے بلکہ اپنی تمام ریلیوں پر کانگریس اور گاندھی فیملی پر جم کر حملہ بول رہے ہیں۔ بلکہ پہلے فیز کے الیکشن کے بعد سے مسلمان اوران کی خوشنودی کی بات کی جانے لگی ہے۔ بی جے پی لیڈران کو یہ بھی کہنا پڑ رہا ہے کہ اقتدار میں آئیں گے تو نہ آئین بدلا جائے گا اور نہ ہی ریزرویشن ختم کیا جائے گا۔ اس نیریٹیو کو راہل گاندھی نے بی جے پی کے خلاف کھڑا کیا ہے۔ ڈاکٹرخالد رضا خان کا کہنا ہے کہ وہ 2024 کا الیکشن مودی بنام راہل کے درمیان سمٹنے کے بعد بھی کانگریس کے حوصلے بلند ہیں اور بی جے پی کافی پریشان نظرآرہی ہے۔ کانگریس اب اس نیریٹیو کو بنائے رکھنا چاہتی ہے، جسے توڑنے کے لئے راہل گاندھی کو رائے بریلی سے اتارا گیا ہے تاکہ راہل گاندھی بنام اسمرتی ایرانی کے بجائے کے ایل شرما بنام اسمرتی ہو۔

بی جے پی کو بیک فٹ پر پہنچایا

  راہل گاندھی نے امیٹھی چھوڑ کر بی جے پی کو گھیرنے کا موقع فی الحال ضرور دے دیا ہے، لیکن اب امیٹھی میں اسمرتی ایرانی کے پاس کے ایل شرما کے خلاف بولنے کے لئے کچھ زیادہ بچا نہیں ہے۔ کشوری لال شرما پراب اسمرتی ایرانی کیا الزام لگائیں گی، یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔ گزشتہ 40 سالوں سے وہ رائے بریلی اور امیٹھی میں رہ کر کانگریس کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ان کے خلاف کسی طرح کا کوئی معاملہ نہیں ہے، جسے لے کراسمرتی ایرانی ان پر تنقید کرسکیں۔ اسی لئے امیٹھی میں اسمرتی ایرانی کو اب نئے طریقے سے انتخابی حکمت عملی طے کرنی ہوگی۔ اس طرح امیٹھی کا جو الیکشن راہل بنام اسمرتی مانا جا رہا تھا، وہ اب اسمرتی بنام کے ایل شرما ہوگا۔ یہی کانگریس نے اسٹریٹجی بناکرامیٹھی سیٹ کو خالی چھوڑ دیا ہے۔

 بھارت ایکسپریس۔