Bharat Express

Arvind Kejriwal on Electricity Rate in Delhi: دہلی میں مہنگی نہیں ہوگی بجلی، کیجریوال حکومت نے کہا- یہ سہ ماہی عمل، قیمتوں پر نہیں پڑے گا فرق

دہلی الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن (ڈی ای آرسی) کی جانب سے بجلی کی خریداری کے معاہدے پرشرح بڑھانے کی اجازت دینے کے بعد دہلی حکومت کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال۔ (فائل فوٹو)

دہلی الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن (ڈی ای آرسی) کی جانب سے بجلی کی خریداری کے معاہدے پرشرح بڑھانے کی اجازت دینے کے بعد دہلی حکومت کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ہر تین ماہ پر ہونے والا عمل ہے۔ جس میں قیمتیں اوپر-نیچے ہوتی رہتی ہیں۔ اس لئے اس کا اثرصارفین کے بجلی بل پر نہیں پڑے گا۔ گرمیوں میں قیمتیں بڑھ جاتی ہیں، لیکن سردی کا موسم آنے پر بجلی سستی ہوجاتی ہے۔ اس لئے اس کا اثر صارفین کے بجلی بل پر نہیں پڑے گا۔ گرمیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے، لیکن سردی کا موسم آنے پر بجلی سستی ہوجاتی ہے۔

دراصل، دہلی الیکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن نے بجلی کی خریداری کے معاہدہ پر شرح بڑھانے کی اجازت دے دی ہے، جس کے بعد اب بجلی قیمتوں میں 10 فیصد کا اضافہ ہوسکتا ہے۔ بجلی شرح میں اضافہ سے متعلق ریلائنس اینرجی کی کمپنی بامبے سب اربن الیکٹرک سپلائی نے دہلی میں بجلی خرید سے متعلق قیمتوں پرنگرانی رکھنے والے بجلی ریگولیٹری کمیشن کے پاس عرضی داخل کی تھی، جسے منظور کرتے ہوئے کمیشن نے شرح میں اضافہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

صارفین کے بل پر کیا ہوگا اثر؟

حالانکہ صارفین کے بل میں یہ شرح جڑیں گی، یا نہیں، اس پر ہائی کورٹ اپنا فیصلہ سنائے گا۔ کیونکہ اس سے پہلے جب بجلی خرید معاہدہ کی شرح میں اضافہ ہوا تھا تو دہلی حکومت نے اس کا خرچ کمپنیوں کو برداشت کرنے کے احکامات دیئے تھے، جس سے لوگوں کو اس شرح کے اضافہ ہونے سے راحت مل گئی تھی۔

سرکار نے نافذ کیا ہے نیا ٹیرف

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ہی حکومت نے ایک نیا ٹیرف نافذ کیا ہے، جس کے تحت بجلی کی قیمتیں موجودہ شرح سے 20 فیصد تک کم ہوں گی۔ اس ٹیرف کے نافذ ہونے کے بعد دن میں خرچ ہونے والی بجلی کا بل موجودہ شرح سے کم ہوگا۔ وہیں رات میں استعمال کرنے پر بجلی کا بل 10 سے 20 فیصد زیادہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:  بی جے پی کو جھٹکا دے سکتی ہیں پنکجا منڈے، امول مٹکری کا دعویٰ، این سی پی میں شامل ہونے کی قیاس آرائیاں تیز

حکومت کا کہنا ہے کہ اس سے بجلی کے استعمال میں کمی واقع ہوگی۔ وہیں بجلی کمپنیاں اور توانائی سے بننے والی بجلی کی خریداری کرکے اس کی سپلائی کریں گی۔ اس کے علاوہ صارفین مہنگی بجلی ہونے کے سبب خرچ بھی کم کریں گے۔ جس سے بجلی اور پیسے دونوں کی بچت ہوگی۔

 بھارت ایکسپریس۔