Bharat Express

عمر خالد نے سپریم کورٹ واپس لی اپنی ضمانت عرضی، دہلی فسادات کے ملزم نے بتائی یہ بڑی وجہ

عمرخالد کے وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ میں جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس پنکج متھل کی بینچ کو بتایا کہ وہ حالات تبدیل ہونے کی وجہ سے اپنی ضمانت عرضی واپس لینا چاہتے ہیں اور ازسر نو ٹرائل کورٹ کے سامنے ضمانت کے لئے درخواست داخل کریں گے۔

عمر خالد کو مل سکتی ہےضمانت

سال 2020 میں ہوئے فساد کے ملزم جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم عمرخالد لمبے وقت سے سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کی امید میں تھے، لیکن ان کی عرضی پرسماعت نہیں ہو رہی تھی۔ اس درمیان عمرخالد نے بدھ کو سپریم کورٹ سے اپنی ضمانت عرضی واپس لے لی ہے۔ عمرخالد کی طرف سے اب ازسرنو ضمانت عرضی داخل کی جائے گی۔

عمرخالد کے وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ میں جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس پنکج متھل کی بینچ کو بتایا کہ وہ حالات بدلنے کی وجہ سے اپنی ضمانت عرضی واپس لینا چاہتے ہیں اور ازسرنو ٹرائل کورٹ کے سامنے ضمانت مانگنے کے لئے درخواست دیں گے۔ عمرخالد کی عرضی اپریل 2023 سے سپریم کورٹ میں زیرالتوا تھی، جس کی سماعت کئی بارملتوی کی جارہی تھی۔

سپریم کورٹ نے عرضی واپس لینے کی دی اجازت

سپریم کورٹ نےعمرخالد کوعرضی واپس لینے کی اجازت دیتے ہوئے ان کی ضمانت عرضی منسوخ کردی ہے، جس کے بعد عمرخالد کی طرف سے اب ازسرنواپنی ضمانت کے لئےعرضی داخل کی جاسکتی ہے۔ عمرخالد نےغیرقانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ یعنی یواے پی اے کے تحت مختلف دفعات کو چیلنج کیا تھا۔

دہلی فساد میں ملزم بنائے گئے ہیں عمرخالد

قابل ذکرہے کہ عمرخالد کو ستمبر2020 میں گرفتارکیا گیا تھا۔ عمرخالد، شرجیل امام اورکئی دیگرپرفروری 2020 کے دہلی فسادات کے ماسٹرمائنڈ ہونے کا الزام لگا تھا، جس کے لئے ان پر دہشت گردانہ مخالف قانون یواے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ دہلی فسادات میں 53 لوگ مارے گئے اور700 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔ عمرخالد ستمبر2020 سے ہی جیل میں بند ہیں۔ ان کے خلاف دو ایف آئی آر درج ہیں۔ ایک معاملے میں عمرخالد کو اپریل 2021 میں ضمانت مل گئی تھی۔ دوسرے معاملے میں ان کے خلاف غیرقانونی سرگرمیوں روک تھام ایکٹ یعنی یواے پی اے کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔ اس معاملے میں اب تک دو عدالتیں ان کی ضمانت عرضی خارج کرچکی ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read