'انجلی کو انصاف دو' کے نعروں کے درمیان دہلی کنجھاولا متاثرہ لڑکی کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔
Delhi Kanjhawala Anjali Death Case: دارالحکومت دہلی کے کنجھاولا علاقے میں اسکوٹی سوار 20 سالہ لڑکی کو 12 کلو میٹر ت ک گھسیٹنے کے سبب ہوئی موت کے بعد منگل کی شام کو شیوپوری مکتی دھام شمشان بھومی میں انجلی کی آخری رسوم ادا کردی گئی۔ اتوار علی الصبح تقریباً 12 کلو میٹر تک کار سے گھسیٹنے کے بعد 20 سالہ انجلی کی درد نام موت ہوگئی تھی۔ کسی بھی ناگہانی حادثہ سے بچنے کے لئے متاثرہ کے گھر سے شمشان گھاٹ تک 1,000 سے زیادہ پولیس اہلکاروں اور نیم فوجی دستہ کے جوانوں کو تعینات کیا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق، جس ایمبولینس میں مہلوک لڑکی کی لاش کو آخری رسوم کے لئے لے جایا گیا تھا، اس کے ساتھ 50 سے زیادہ پولیس گاڑیاں تھیں۔ اہل خانہ کے اراکین کے علاوہ کسی کو بھی شمشان گھاٹ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ بڑی تعداد میں لوگ شمشان گھاٹ کے باہر جمع تھے۔ پولیس کے خلاف اپنا احتجاج درج کرانے کے لئے ‘جسٹس فار انجلی’ کے نعرے لگاتے ہوئے تختیاں اور متاثرہ کی تصاویر لئے ہوئے تھے۔
مظاہرین نے اٹھائے سوال
احتجاج میں شامل ایک ناراض شخص نے کہا، جب حادثہ ہوا تب پولیس کہاں تھی؟ کرن وہار کے باشندہ رام پال نے کہا، انجلی کو انصاف ملنا چاہئے۔ ہم ملزمین کے لئے سزائے موت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ایک دیگر شخص نے کہا، جب متاثرہ کو 12 کلو میٹر تک گھسیٹا گیا، تب پولیس کہاں تھی؟ علاقے میں کتنی پولیس گاڑیاں تھیں، لاپرواہی کے قصور وار پائے گئے پولیس اہلکاروں کو معطل کیا جانا چاہئے۔
واضح رہے کہ نئے سال کے موقع پر علی الصبح انجلی نامی 20 سالہ لڑکی کی اسکوٹی کو ٹکر مارنے کے بعد کار کے نیچے پھنسی انجلی کو سلطان پوری سے کنجھاولا تک تقریباً 12 کلو میٹر تک گھسیٹا گیا، جس میں ان کی موت ہوگئی تھی۔ کار میں سوار پانچ لوگوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جو فی الحال پولیس حراست میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
اروند کیجریوال نے کیا معاوضہ دینے کا اعلان
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے منگل کے روز دہلی میں کئی کلو میٹر تک کار سے گھسیٹے جانے سے ہلاک ہوئی لڑکی کے اہل خانہ کو 10 لاکھ روپئے معاوضہ دینے کا اعلان کیا۔ ہلاک ہوئی لڑکی کی بیمار ماں سے بات کرنے کے بعد اروند کیجریوال نے ان کے علاج کے تمام اخراجات برداشت کرنے کا بھی اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ مہلوک لڑکی کی ماں سے بات کی ہے، بڑا سے بڑا وکیل کھڑا کریں گے۔ اس کی ماں کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے، ان کی بیماری کا علاج کرائیں گے۔ متاثرہ فیملی کو مستقبل میں بھی کوئی ضرورت پڑی تو ہم پوری کریں گے۔