Bharat Express

Bihar Violence: بہار میں تشدد کے بعد اب گرفتاری پر گرم ہوئی سیاست، اویسی نے کہا- صرف مسلم لڑکوں کو بھیجا جا رہا ہے جیل

Bihar Violence: نالندہ اور ساسا رام میں رام نومی پر ہوئے تشدد کے بعد اب تک 140 افراد کی گرفتاری ہوچکی ہے۔ پولیس کی کارروائی سے متعلق اے آئی ایم آئی ایم سربراہ نے سنگین الزام لگائے ہیں۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)

Ram Navami Violence In Bihar: رام نومی پربہارکے نالندہ ضلع کے بہار شریف اورروہتاس ضلع کے ساسارام میں ہوئے تشدد پرسیاست رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ تشدد کے ملزمین کی گرفتاری بھی اب سوالوں کے گھیرے میں ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے اس موضوع سے متعلق بہارکے چچا-بھتیجے کی حکومت پرسنگین الزامات عائد کئے ہیں۔

اسدالدین اویسی نے الزام لگایا ہے کہ ساسا رام اورنالندہ میں ہوئے تشدد کے ذمہ دارہندتوا وادیوں کو جیل سے بھیجنے کے بجائے مسلمان لڑکوں اوربچوں کو ہی گرفتارکیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف بہار کے سیکولروزیراعلیٰ اورنائب وزیراعلیٰ کو فینسی ڈریس سے فرصت ہی نہیں مل رہی ہے۔

اب تک 140 شرپسندوں کی ہوئی گرفتاری

واضح رہے کہ بہار شریف میں تشدد پھیلانے کے الزام میں اب تک 140 شرپسندوں کوگرفتارکیا جاچکا ہے۔ اس سے متعلق بہارپولیس کے ایڈیشنل ڈی جی پی (ہیڈ کوارٹر) جے ایس گنگوار نے بتایا کہ رام نومی پر نالندہ ضلع کے بہارشریف میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد معاملے میں پولیس نے اتوار(9مارچ) کو مزید 5 افراد کوگرفتارکیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان پانچوں ملزمین کو بہار پولیس کی اقتصادی جرائم ونگ (ای او یو) نے گرفتارکیا ہے۔ جے ایس گنگوار نے بتایا کہ ای او یو کی ایف آئی آرسمیت کل 20 معاملے درج کئے جاچکے ہیں۔ بہار پولیس کے ایک سینئرافسر نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پربتایا کہ کہ جائیداد قرق کرنے کے خوف سے فرقہ وارانہ تشدد کے کئی ملزمین نے پولیس کے سامنے خود سپردگی کردی ہے۔

فرضی ویڈیو معاملے میں 15 افراد کے خلاف ایف آئی آر

اس کے ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ای اویو نالندہ اورساسا رام (روہتاس ضلع) میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے دوران سوشل میڈیا کے ذریعہ فرضی ویڈیو اور پیغام نشر کرنے والے لوگوں کو پکڑنے کے لئے الگ سے جانچ کر رہی ہے۔ اس سے متعلق 8 اپریل کو 15 افراد کے خلاف معاملہ درج کیا گیا۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read