اترپردیش لوک سبھا الیکشن میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کے پی ڈی اے (پسماندہ، دلت اوراقلیت) کے نعرے کی جگہ نیا نعرہ دیا ہے۔ اسدالدین اویسی نے الیکشن سے پہلے پی ڈی ایم (پسماندہ، دلت اور مسلمان) کا نعرہ دیا ہے۔ اتوارکے روزاپنا دل کمیرا وادی) اورآل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے اترپردیش میں آئندہ لوک سبھا الیکشن کے لئے ایک نیا الائنس بنانے کے لئے ہاتھ ملایا ہے۔ آپ کو بتادیں کہ الائنس کے اعلان سے پہلے اپنا دل کمیروادی کی لیڈر اور سماجوادی پارٹی کی ایم ایل اے پلوی پٹیل نے تین دن پہلے حیدرآباد میں اسدالدین اویسی سے ملاقات کی تھی۔
اتوارکے روزلکھنؤ میں پلوی پٹیل اوراسدالدین اویسی کی مشترکہ پریس کانفرنس میں الائنس کا باضابطہ اعلان کیا گیا۔ انہوں نے الائنس (گٹھ بندھن) ایک نیا نعرہ- پی ڈی ایم (پسماندہ، دلت اورمسلمان) دیا ہے، جسے سماجوادی پارٹی کے پی ڈی اے (پسماندہ، دلت اوراقلیت) سے لیا گیا ہے۔ 23 مارچ کو اپنا دل (کمیراوادی) نے اترپردیش کی تین لوک سبھا سیٹوں پھول پور، مرزا پوراور کوشامبی سے اپنے امیدوارواپس لے لئے تھے۔
پی ڈی اے کے خلاف بنا پی ڈی ایم
ایک بیان میں کرشنا پٹیل کی قیادت والی پارٹی نے کہا کہ اس نے اگلی اطلاع تک لوک سبھا الیکشن کے لئے اعلان کئے گئے امیدواروں کی فہرست منسوخ کردی ہے۔ اس سے پہلے پارٹی نے تین سیٹوں پرالیکشن لڑنے کی بات کہی تھی۔ اپنا دل نے 2022 میں ہوئے یوپی اسمبلی الیکشن میں سماجوادی پارٹی کے ساتھ الائنس کیا تھا، جس میں پلوی پٹیل سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑی تھیں اورانہوں نے شاندارجیت بھی حاصل کی تھی۔ انہوں نے ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کو ہرایا تھا۔
پلوی پٹیل نے سماجوادی پارٹی پر لگایا یہ الزام
پلوی پٹیل کا اکھلیش یادو پرطنزکستے ہوئے کہا کہ پی ڈی اے میں اے سے متعلق کنفیوزن تھا، کبھی وہ اقلیت، کبھی وہ اگڑا یعنی اعلیٰ ذات ہوگیا تو کبھی آل ہوگیا۔ اس کنفیوزن کو دور کرنے کے لئے ہم نے ایم جوڑا ہے۔ پی ڈی ایم کا مطلب پسماندہ-دلت-مسلمان ہے۔ سماجوادی پارٹی سے الائنس توڑنے کے بعد پلوی پٹیل نے سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو پرتنقید کی تھی اورکہا تھا کہ 2017 میں سماجوادی پارٹی کے 47 ایم ایل اے تھے۔ سال 2002 میں اوم پرکاش راج بھر، سنجے چوہان، کیشودیو موریہ، جینت چودھری، راج ماتا کرشنا پٹیل آئے۔ پھر آپ 47 سے 111 پرپہنچ گئے اور آپ کو 34 فیصد ووٹ ملے۔ آپ کو اچانک لگنے لگا کہ یہ 34 فیصد اکیلے آپ کے ووٹ ہیں اور آپ کو کسی کی حمایت کی ضرورت نہیں ہے۔
بھارت ایکسپریس۔