سعودی عرب نے اسرائیل سے امن سمجھوتے کی بات چیت رد کردی ہے۔ سعودی حکومت نے امریکہ سے کہا ہے کہ جب تک فلسطین کا معاملہ حل نہیں ہوگا ہم کوئی بات چیت نہیں کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات شروع کرانے کی امریکہ کی کوششوں کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور اسرائیل کی بیک ڈور بات چیت بند کردگئی ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل کی شدت پسند حکومت اور وزیراعظم بنجامن نتن یاہو فلسطین کے مسئلے پر کوئی سمجھوتہ کو تیار نہیں ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ کو بتادیا ہے کہ فی الحال بات چیت جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس پورے معاملے میں اسرائیلی رویے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کافی ناراض چل رہے ہیں ۔ اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں سعودی عرب کے اخبار’الاف’ کے ایک مضمون کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔ اس کے مطابق امریکہ نے نتن یاہو حکومت کو سعودی حکومت کی ناراضگی کے بارے میں بتادیا ہے۔
اس بیچ امریکہ نے بھی اس چیز کا اعتراف کرلیا ہے کہ فلسطین کی وجہ سے سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات قائم نہیں ہورہے ہیں ۔امریکا سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کام کر رہا ہے۔اس کوشش کا مقصد ایک ‘تبدیلی لانے والے’’معاہدے‘‘ تک پہنچنا ہے، لیکن یہ عمل تنازع فلسطین سمیت دیگر معاملات کی وجہ سے پیچیدگی کا شکار ہے۔یہ بات امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلینکن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔انھوں نے ممکنہ معاہدے کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ’’اگرچہ ہم اس پر کام کر رہے ہیں، لیکن یہ ایک مشکل تجویز ہے‘‘۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’کسی بھی معاہدے کی تفصیل، مختلف فریقوں کے حل کی تلاش کے حوالے سے، چیلنج والی ہوتی ہے،اس لیے میرا ماننا ہے کہ یہ بہت ممکن ہے، البتہ یہ قطعی طور پر یقینی نہیں ہے۔ لیکن ہمیں یقین ہے کہ اس سے جو فائدہ حاصل ہوگا، اگر ہم اسے حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو یقینی طور پر وہ قابل قدر ہوگا‘‘۔بلنکن سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا سعودی عرب کے تیل کے پیداوار میں اضافہ نہ کرنے کے حالیہ فیصلے اور اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں متنازع بستیوں کی توسیع پر اصرار کے پیش نظر کوئی معاہدہ امریکا کے لیے سود مند ہوگا تو انھوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو توقع ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے کسی معاہدے میں امریکا کی تشویش کے متعدد امور پربھی پیش رفت ہوگی۔
اس بیچ سعودی عرب نے ایک نیا نقشہ جاری کرکے اسرائیل کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔ سعودی عرب نے جو نیا نقشہ جاری کیا ہے اس میں اسرائیل کے قبضے والے حصے کو فلسطین کا حصہ بتایا ہے یعنی مکمل طور پر اسرائیل کو فلسطین ہی بتایا ہے۔ اب اس نقشہ نے ایک نئے طوفان کو جنم دے دیا ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے جاری کیے گئے نئے نقشے پر اسرائیل برہم ہوگیاہے۔چونکہ اسرائیل سعودی عرب کے نقشے سے مکمل غائب ہے۔یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے لئے امریکا کی ثالثی میں حالیہ دنوں مذاکرات ہوئے تھے جو ناکام ہوگئے ہیں ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اس ہفتے کے شروع میں سعودی عرب اور اس کی سرحدوں کا سرکاری نقشہ شائع کیا گیا۔ مذاکرات کے باوجود نقشے میں اسرائیل کے پورے حصے کو اب بھی ’فلسطین‘ قرار دیا گیا۔جس سے اسرائیل کو ایک بڑا جھٹکا لگا ہے جس کی وجہ سے وہ تلملا رہا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی فار سروے اینڈ جیو اسپیشل انفارمیشن نے یہ نقشہ جاری کیا ، جس میں انہوں نے درخواست کی ہے کہ اسے مملکت میں میڈیا کے ذریعے خصوصی طور پر استعمال کیا جائے۔ادارے نے نقشے کو ”عام مقاصد کی ایپلی کیشنز کے لئے قابل اعتماد قومی حوالہ“ کے طور پر بیان کیا ہے ، اور اس کا مقصد اسٹریٹجک منصوبہ بندی ، خصوصیت کے مقام اور شناخت کے لئے استعمال کرنا ہے۔یاد رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے تازہ ترین نقشہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی عرب نے امریکا کو بتایا کہ اسرائیل کے ساتھ کسی بھی نارملائزیشن معاہدے کے لئے فلسطینی مسائل کا حل ضروری ہے۔
بھارت ایکسپریس۔