Bharat Express

saudi arab

سعودی عرب میں اس سال 100 سے زیادہ غیرملکی شہریوں کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔ سعودی عرب دنیا کا ایسا ملک ہے، جہاں پرسب سے سخت قانون نافذ ہے۔ اپنے قوانین کی وجہ سے کئی بارسعودی عرب کو بین الاقوامی سطح پرتنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی غزہ اور لبنان پر اسرائیلی حملوں کو رکوانے کی کوششوں پر بات چیت کے لیے بدھ کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچ گئے۔سعودی الاخباریہ چینل نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی فوٹیج نشر کی ہے، جو ریاض میں ایرانی وزیر اور ان کے وفد کا استقبال کر رہے ہیں۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان گذشتہ ہفتے زور دے کر یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کے قیام سے پہلے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہر گز قائم نہیں کرے گا۔ سعودی مجلس شوری کی کارروائیوں کا افتتاح کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ ان کے ملک کی توجہ میں سرفہرست ہے۔

شہزادہ فیصل نے کہا کہ سعودی عرب مستقبل کے لیے چارٹر کے مسودے کے لیے ہونے والی بات چیت میں مؤثر طریقے سے شرکت کرنے کی خواہش مند ہے۔ مستقبل کے لیے چارٹر کا مسودہ موجودہ اور مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے زیادہ موثر اور بااثر ہونا چاہیے۔

غزہ-اسرائیل جنگ بندی کے درمیان اسرائیل نے غزہ-مصرکاریڈور سے متعلق ایک ایسی شرط رکھ دی ہے، جس پراب سعودی عرب نے بھی اسرائیل کی مذمت کی ہے۔ اسرائیل کی اس شرط کے خلاف سعودی عرب نے مصرکی مکمل حمایت کی ہے۔

گرمی کی شدت سے وفات پانے والے حجاج کرام کی تعداد صرف 157تھی بقیہ مہلوکین غیر قانو نی طریقہ سے مکہ میں داخل ہوئے تھے، جسے درست نہیں قرار دیا جاسکتا ہے۔

سعودی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پیر کے روز مکہ کی عظیم الشان مسجد کا درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ حجاج اس جگہ کا طواف کرتے ہیں۔ گرینڈ مسجد کے قریب واقع مینا کا درجہ حرارت 46 ڈگری سیلسیس تھا۔

رواں برس دنیا بھر سے تقریباً 25 لاکھ عازمین حج کے لیے مکہ پہنچ چکے ہیں۔ انتظامیہ ان کے سفر کو آسان بنانے کے لیے گزشتہ ایک ماہ سے انتظامات میں مصروف ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ اپنے 80 سالہ پیٹرو ڈالر کے معاہدے کی تجدید نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی میعاد اتوار 9 جون کو ختم ہو گئی تھی۔یہ معاہدہ، جس پر اصل میں 8 جون 1974 کو دستخط کیے گئے تھے۔

ایک سوئمنگ پو ل پر منعقد اس شو میں مراکش کی ڈیزائنر یاسمینہ قنزل کے کام کو پیش کیا گیا تھا جس میں زیادہ تر سرخ، خاکستری اور نیلے رنگ کے شیڈز میں ون پیس سوٹ شامل تھے۔ زیادہ تر ماڈلز کے کندھے ڈھکے ہوئے نہیں تھے اور کچھ کی کمر اورپیٹ کا کچھ حصہ دکھائی دے رہا تھا۔