Bharat Express

Hajj 2024 : آج سے مناسک حج کا آغاز، 44 ڈگری پہنچا درجہ حرارت،مملکت سعودیہ کی جانب سے عازمین کے لئے خصوصی انتظامات

رواں برس دنیا بھر سے تقریباً 25 لاکھ عازمین حج کے لیے مکہ پہنچ چکے ہیں۔ انتظامیہ ان کے سفر کو آسان بنانے کے لیے گزشتہ ایک ماہ سے انتظامات میں مصروف ہے۔

شدید گرمی کے درمیان جمعہ (14 جون 2024) کو حج کا آغاز ہو گیا ہے۔ سعودی عرب کی انتظامیہ نے پانی کے اسپرے، مسٹنگ سسٹم اور ایئر کنڈیشنڈ جگہ جیسے مختلف انتظامات کیے ہیں لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث یہ اقدامات ریلیف دینے میں ناکام ثابت ہو سکتے ہیں۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ حج صرف گرمیوں میں کیا جاتا ہے اور پچھلے سالوں کے ریکارڈ پر نظر ڈالیں تو اس گرمی سے لوگ بیمار ہو جاتے ہیں اور کئی بار ان کی موت بھی ہوجاتی ہے ۔

ریاض کے کنگ فیصل اسپیشلسٹ ہاسپیٹلٹی اینڈ ریسرچ سنٹر کی جانب سے گزشتہ ماہ ایک مطالعہ شائع کیا گیا تھا۔ اس تحقیق میں بتایا گیا کہ حج کے اوقات کا تعین اسلامی قمری تقویم سے کیا جاتا ہے اور طویل عرصے سے حج کا سفر گرمیوں کے موسم میں ہوتا رہا ہے جس کی وجہ سے اس دوران گرمی کی شدت کے سبب کئی واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ سال 1987 میں گرمی سے 1000 عازمین جاں بحق ہوئے۔ تاہم گزشتہ 40 سالوں میں کیے گئے اقدامات کی وجہ سے گرمی کے دباؤ کے کیسز میں 74.6 فیصد اور اموات کے کیسز میں بھی 47.6 فیصد کمی آئی ہے۔

اندازہ لگایا گیا ہے کہ حج کے دوران مکہ کا اوسط درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ رہے گا۔ رواں برس دنیا بھر سے تقریباً 25 لاکھ عازمین حج کے لیے مکہ پہنچ چکے ہیں۔ انتظامیہ ان کے سفر کو آسان بنانے کے لیے گزشتہ ایک ماہ سے انتظامات میں مصروف ہے۔ مسجد الحرام کے اندر خانہ کعبہ کے قریب ایئر کنڈیشنڈ مقامات بنائے گئے ہیں جہاں حجاج کرام آرام کر سکتے ہیں۔ زائرین طواف کرتے ہیں اور بارگاہ ایزدی میں جبین نیاز خم کرتے ہیں  ۔

 دو پہاڑیاں صفا اور مروہ بھی ہیں۔ ان دو پہاڑیوں کے درمیان کلائمیٹ کنٹرول پاتھ وے بنایا گیا ہے۔ مزید یہ کہ گزشتہ سال حج کے لیے سڑکوں کو سفید پتھروں سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ یہ پتھر درجہ حرارت کو 20 ڈگری سینٹی گریڈ تک کم کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حج کے دوران عازمین کے لیے پانی اور چھتریوں کا بھی انتظام ہے۔ یہاں پر مسٹنگ سسٹم نصب کیا گیا ہے اور ایئر کنڈیشنڈ شاپنگ مالز عازمین کو شدید گرمی سے راحت فراہم کرتے ہیں۔

سعودی عرب کی وزارت صحت کے ترجمان محمد العبدالعلی نے کہا کہ یہاں کا زیادہ درجہ حرارت معمر افراد اور صحت کے مسائل سے دوچار افراد کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال ہیٹ اسٹروک کے تقریباً 10 ہزار کیسز اور شدید گرمی سے متعلق مسائل رپورٹ ہوئے۔ اس دوران کچھ اموات ہوئیں لیکن طبی ٹیم کی تیز رفتار کارروائی کے باعث ایسے زیادہ کیسز رپورٹ نہیں ہوئے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read